پیرس کی ڈائری
محمود بھٹی
انگلینڈ سے ہارنے کا دکھ ایک طرف لیکن کرکٹ ورلڈ کپ میں آسٹریلیا اور افغانستان کے میچ میں میکسویل نے ڈبل سینچری بنا کر ہمارے دل ہماری مرضی ،ہماری اجازت اور ہماری خوشی سے چوری کرلئے، سٹیڈیم میں میکسویل میکس ویل کے نعرے گونجتے رہے لیکن وہ تو لیمن میکس نکلا جس نے افغانی پانڈوں کو اتنا دھویا اتنا دھویا کہ افغانی پانڈوں میں غرو ر کا ایک کیٹاروں بھی نہیں بچا، شدیدکریمپس پڑنے پر بھی میکسویل نے اپنے عقیدے پر کاربند رہ کر اپنی ٹیم ، اپنی قوم اور پوری دنیا کا دل جیت لیا،میکسویل چاہتا توجعلسازی کرکے ٹانگ پہ پلستر چڑھا کر پوری دنیا کودھوکہ دے سکتا تھا لیکن اس نے تکلیف کے باوجودکھیل کر ٹیم کو جیت دلانا مناسب سمجھا، عارضی لنگڑے میکسویل نے افغانستان کی باﺅلنگ کا ویساہی بیڑہ غرق کیا جیسا ہم پر مسلط جعلی لنگڑے نے پورے پاکستان کا دیوالیہ نکال کر کیا،آسٹریلیا کا عارضی لنگڑا چوکے چھکے لگا کر سب سے داد بٹورتا رہا جبکہ پلستر والا جعلی لنگڑا،عوام کے اعتماد کا خون کر کے، توشہ خانہ سے گھڑیاں چراتا رہا،ابھی تو اسکی بڑی بڑی چوریاں اور ڈکیتیاں سامنے آنا باقی ہیں،ویسے ہم بھی دنیا کی کیسی انوکھی قوم ہیں جسے بچن سے ہی لنگڑا آم اتنا کھلایا اور کھیل لنگڑی ٹین اتنا سکھایا گیا ہے کہ ہماری زندگی سے جڑی ہر چیزہی لنگڑی ہوچکی ہے، ہماری ثقافت لنگڑی ،ہماری سوچ لنگڑی، ہماری عادات لنگڑی ، ہماری نمازیں لنگڑی،ہماری زکوٰة لنگڑی،ہماری عبادت لنگڑی،ہمارے اعمال لنگڑے،ہمارے روزے لنگڑے،ہمارے حج لنگڑے، ہمارے کام لنگڑے، ہمارے مقاصد لنگڑے، ہمارے تعلقات لنگڑے،یہاں تک کہ ہم پر ایسا لیڈر بھی ہم پر مسلط کیا گیا جو کئی ماہ تک لنگڑا بن کر اپنی مقبولیت برقرار رکھنے کی بھونڈی کوشش کرتا رہا اور پوری قوم کو دھوکہ دیتا رہا،آخر کار اسکی جعلسازی سب کے سامنے آگئی۔ اس نے اپنی لنگڑی سوچ کے تحت جو بھی وعدے کئے سب لنگڑے نکلے، انصاف کا وعدہ بھی سرے سے لنگڑا نکلا، ایسی لنگڑی پالیسیاں بنائیں کہ پوری قوم ہی لنگڑانے پر مجبور ہوگئی، ہم نے دیکھا ہے کہ لنگڑے ذہنی ہوں یا جسمانی ،عارضی لنگڑے ہوں یا مستقل لنگڑے، دونوں ہی کارکردگی اور عمل میں کمی کی بنا پر اپنے ٹارگٹ پر پہنچ ہی نہیں پاتے ہیں اور اگر پہنچ بھی جائیں تو مکمل کامیابی نہیں ملتی ہے،
ورلڈ کپ کے میچ میں جب آسٹریلیا کے ساتھ کھلاڑی آﺅٹ ہوچکے تھے تو میکس ویل بھی لاپرواہی سے جلدی میں غلط شاٹ مار کر آﺅٹ ہوکر میچ سے جان چھڑوا سکتا تھا لیکن اس نے کریمپس کی درد کی پروا نہ کرتے ہوئے پچ پر ٹھہرنے اور ملک کی شان بچانے کی ذمہ داری اٹھانے کا فیصلہ کرلیا،لیکن ہمار ے والے جعلی لنگڑے نے پوری دنیا کو خط لکھ کر پوری کوشش کی کہ کوئی پاکستان کی مدد نہ کرے،بلکہ کوئی مدد کر بھی رہا ہے تو اسے کہا کہ مدد کو بند کیا جائے، کوئی سرمایہ کاری نہ کرے ، اس نے ملک کو ایسی کھائی میں دھکیل دیا جس سے نکلنے میں کئی سال لگ جائیں گے،ملک دشمن اورمحب وطن میں ایک ہی فرق ہوتا ہے کہ ایک تباہی چاہتا ہے دوسرا وطن کی حفاظت اور اس کو بچانے کیلئے اپنی جان تک قربان کردیتا ہے،جو ملک کی تباہی چاہتا تھا پس زندان ہے اور جو ملک کو بچانا چاہتا تھا وہ وطن بدری چھوڑ کر آچکا ہے،
سوشل میڈیا پر ہر کوئی یہ کہہ رہا ہے کہ آج مملکت خداداد پاکستان کو میکسویل اور آسٹریلوی کپتان جیسی مضبوط پارٹنر شپ کی اشد ضرورت ہے ،وطن کی مٹی نے وطن کے بیٹے کوخدمت کیلئے پکارا ہے کہ آﺅ اپنی مہارت کو بروئے کار لاﺅ،بھاری بھرکم تکالیف اور مجبوریوں کی پرواہ نہ کرو،معیشت کی پچ پر بھاری سرمایہ کاری کے چوکے لگاﺅ،ملک دشمنوں کو چھکے لگا کر گراﺅنڈ سے باہر پھینک دو،مہنگائی کے باﺅنسر سے عوام کو بچاﺅ،ملک مشکل حالات میں ہچکولے کھا رہا ہے ،ان حالات میں ملک کو سہارا دینے والی ٹیم اور وڑن میاں نواز شریف کے پاس ہے، تاریخ گواہ ہے کہ جب کبھی بھی دھرتی ماں نے پکارا ہے میاں نواز شریف نے اس کیلئے اپنا سب کچھ داﺅ پر لگا دیا ہے،کون جھٹلا سکتا ہے کہ میاں نواز شریف وطن کو بچانے والی اننگز بار بار کھیل چکے ہیں،میاں نواز شریف کےپا س اب بھی اہلیت اور صلاحیت دونوں موجود ہیں اور وہ بخوشی میکسویل کا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں، مگر یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا انھیں ساتھ دینے کیلئے کوئی پیٹ کمنزملے گا ؟جو صرف سنگلزلے اور چوکے چھکے صرف میاں نواز شریف پر چھوڑ دے،عوام برملا مطالبہ کررہے ہیں کہ ہمارے میکسویل کو کھیلنے دو تاکہ وہ آزادی سے چوکے چھکے لگا سکے۔