حج اخراجات میں کمی لائی جائے

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور چودھری سالک حسین نے کہا ہے کہ حج درخواستوں کی وصولی 18 نومبر سے شروع کی جائے گی۔ ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ رواں سال حج کوٹا ایک لاکھ 89 ہزار ہے جس میں سرکاری حاجیوں کی تعداد 89 ہزار 500 ہوگی۔ دسمبر کی 3 تاریخ تک حج درخواستیں وصول کی جائیں گی اور قرعہ اندازی 6 دسمبر کو ہوگی۔ وزیر مذہبی امور نے مزید کہا کہ رواں سال حج اخراجات قسطوں میں جمع کرانے کا آپشن دیا گیا ہے۔ اس سال 12 سال سے کم عمر بچے حج پر نہیں جاسکیں گے۔ اگر کوئی حاجی دوران حج فوت ہوجاتا ہے تو اس کے لواحقین کو 20 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔ کوشش ہے کہ حج آپریشنز کو مزید بہتر کیا جائے۔ ہر چیز کی قیمتیں بڑھی ہیں لیکن حج کے اخراجات کو نہیں بڑھایا گیا ہے۔ اوورسیز حاجیوں کے کوٹے میں سے اگر سیٹیں بچ گئیں تو وہ کوٹا سرکاری حاجیوں کو دیدیا جائے گا۔ ڈالر کے حوالے سے سٹیٹ بینک سے بات ہوگئی ہے۔ عمرہ ویزا پر جا کر بھیک مانگنے والوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے، انھیں بھیجنے والوں کی کمپنیوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ چودھری سالک نے بتایا کہ سرکاری حج سکیم کے اخراجات 10 لاکھ 75 ہزار سے 11 لاکھ 75 ہزار روپے کے درمیان متوقع ہیں۔ پہلی قسط واپس لینے کی صورت میں 50 ہزار روپے اور تیسری قسط جمع نہ کرانے پر 2 لاکھ روپے کٹوتی ہوگی۔ 10 فروری کے بعد کوئی رقم واپس نہیں ہوگی۔ وزیر مذہبی امور کہہ رہے ہیں کہ حج اخراجات میں اضافہ نہیں ہوا جبکہ اضافہ واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے۔ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے جہاں مذہبی فرائض کی ادائیگی میں زیادہ سے زیادہ رعایت دی جانی چاہیے مگر حج کے اخراجات بڑھا کر عام آدمی کو تو اس فریضے کی ادائیگی سے بالکل ہی محروم کر دیا گیا ہے۔ غیر مسلم ممالک میں ایسے مواقع پر مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ سہولت اور رعایت دی جاتی ہے حتیٰ کہ بھارت جیسے ملک میں بھی حج کے اخراجات انتہائی کم ہیں۔ حکومت کو اس طرف فوری توجہ دینی چاہیے۔

ای پیپر دی نیشن