نوعمر لڑکی سے مبینہ اجتماعی زیادتی کا ڈراپ سین

علی نواز
پاکپتن میں دوران ڈکیتی 17 سالہ لڑکی سے اجتماعی زیادتی کے واقع کا ڈراپ سین ہو گیا، مخالفین کو پھنسانے کے لیے جھوٹا وقوعہ بنایا گیا، لڑکی کے بھائی نے اعتراف کر لیا۔23 ستمبر کی درمیانی شب تھانہ صدر پاکپتن پولیس کو ہیلپ لائن 15 پر 1 کال موصول ہوئی کہ چک ملک رحموں کا کے قریب موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں نے گاڑی کو روک کر ڈکیتی کی اور گاڑی میں سوار 17 سالہ لڑکی کو گاڑی سے اتار کر قریبی فصلوں میں لے جا کرزیادتی کا نشانہ بنایا اور فرار ہو گئے ہیں۔ پولیس تھانہ صدر پاکپتن فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچی کرائم سین یونٹ اور فرانزک لیب کی ٹیموں کو بھی شواہد اکٹھے کرنے کے لیے بلایا گیا، ڈی پی او پاکپتن طارق ولایت بھی فوری جائے وقوعہ پر پہنچے مزمل بی بی کی مدعیت میں 4 نامعلوم ملزمان کے خلاف ڈکیتی اور زناء￿  بالجبر کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، ڈی پی او نے اس ڈکیتی معہ ریپ کے مبینہ وقوعہ کا نوٹس لیتے ہوئے نامعلوم ملزمان کی گرفتاری کے لیے ایس پی انویسٹیگیشن پاکپتن شاہدہ نورین کی سربراہی میں نامعلوم ملزمان کی گرفتاری اور مقدمہ کی تفتیش ٹیکنیکل بنیادوں پر کرنے اور ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرنے کے لیے 3 مختلف سپیشل ٹیمیں تشکیل دیں، تشکیل شدہ ٹیموں میں سے ٹیکنیکل ٹیم نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے علاقہ کی جیوفینسنگ کروائی گئی اورتکنیکی بنیادوں پر تفتیش کا آغاز کر دیا، جبکہ تیسری پولیس ٹیم نے آپریشنل ذمہ داریاں سنبھالتے ہوئے مشتبہ  افراد اور سابقہ ریکارڈیافتگان کو بھی شامل تفتیش کیا گیا لیکن کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہ ہو سکی، وقوعہ کے اگلے روز مدعیہ مقدمہ مزمل بی بی اور  متاثرہ (ش) بی بی نے تحریری درخواست دے کر 4 کس ملزمان کو ڈکیتی معہ زناء  بالجبر کے اس مقدمہ میں نامزد کروا دیا، متاثرہ(ش) بی بی کو علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اس نے 164 ض ف کے بیانات میں 4 کس ملزمان محمد منظور، محمد امین، محمد ریحان، اور محمد کاشف کو نامزد کیا، پولیس نے نامزد ہونے والے 4 کس ملزمان کو شامل تفتیش کیا تو نامزد ہونے والے ملزمان نے وقوعہ سے متعلق لاتعلقی اور لاعلمی کا اظہار کیا اور اپنے بے گناہ ہونے کا واویلا کیا دوران تفتیش یہ بات سامنے آئی کہ ملزم منظور نے اپنی بیٹی (س) بی بی کے ساتھ زناء￿  بالجبر کا ایک مقدمہ  بجرم  تھانہ گھمنڈ پور ضلع بہاولنگر میں درج کروا رکھا ہے جس میں ملزم امین گواہ ہے جبکہ مقدمہ نمبر 190/23 بجرم 365B/376 ت پ تھانہ گھمنڈ پور میں ملزم امین چشم دید گواہ ہے اور اس مقدمہ میں  متاثرہ (ش) بی بی کا بھائی محمد عاصم اور ماموں جاوید نامزد ملزمان ہیں، ملزم ریحان کی کی بابت یہ بات سامنے آئی کہ محمد عاصم  متاثرہ(ش) بی بی کے بھائی کو شک تھا کہ ریحان کے اسکی بھابھی نازیہ کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں جبکہ مقدمہ میں چوتھا ملزم کاشف مقامی زمیندار ہے جسکا دیگر 3 ملزمان کے ساتھ تعلق ہے جن وجوہات اور رنجش کی بنا پر بظاہر مظلوم نظر آنی والی فیملی نے ان 4 افراد کو نامزد کیا، پولیس نے شامل تفتیش ملزمان اور وکٹم کلا DNA ٹیسٹ بھی کروایا جس میں  الزام ثابت نہ ہوا، مزید ریکارڈ کی ہڑتال کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ فیملی قبل ازیں بھی اس طرح کے کئی مقدمات درج کروا چکی ہے اور(ش) بی بی کی ماں (ف) بی بی تھانہ گھمنڈ پورہ میں (ش) بی بی کے اغواہ اور زناء  بالجبر کا بھی 1 مقدمہ درج کروا چکی ہے۔تفتیش کے دائرہ کار کو مزید بڑھاتے ہوئے جیوفینسنگ اور CDR کا تجزیہ کیا گیا اور وقوعہ کی پلاننگ میں ملوث دیگر افراد کو بھی شامل تفتیش کیا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ  بابر اور (ش) بی بی کا بھائی عاصم آپس میں گہرے دوست ہیں چونکہ بابر گھمنڈ پور تھانے میں زناء بالجبر کے مقدمہ میں نامزد ملزم ہے تو انہوں نے مقدمات کو کاؤنٹر کرنے کے لیے یہ پلان بنایا اور وکٹم کا بھائی عاصم کرایہ پر گاڑی لے کر مدعیہ مقدمہ مزمل بی بی،(ش) بی بی، کو منچن آباد سے لے کر بابر کے تعلق دار محمد اکرم کے پاس پاکپتن آیا، CDR کا بخوبی تجزیہ کرنے پر معلوم ہوا کہ بروز وقوعہ مزمل بی بی، عاصم، بابر، عبدالخالق، عبدالرزاق، محمد اختر، سعید احمد، اور قدیر کا آپس میں مسلسل رابطہ پایا گیابروز وقوعہ یہ تمام محلہ بشارت پاکپتن میں محمد اکرم کے گھر اکٹھے ہوئے وقوعہ کی پلاننگ کی، عاصم نامی لڑکا (ش) بی بی اور مدعیہ مقدمہ مزمل بی بی کو لے کر بسواری کار پاکپتن سے روانہ ہوا اور ملک رحمونکا کے قریب ڈکیتی اور دوران ڈکیتی شہزادی بی بی کے ساتھ زناء￿  بالجبر کا جھوٹا ڈرامہ رچایا، مدعیہ مقدمہ کے مطابق واردات میں چھینا جانے والے موبائل فون میں بھی چند دن بعد (ش) بی بی کی والدہ فردوس بی بی کے نام کی سم ایکٹو ہوئی موبائل کو بعد ازاں وکٹم کے بھائی سے برآمد کر لیا گیا۔پاکپتن پولیس کے لیے یہ ڈکیتی معہ ریپ کا مقدمہ ایک ٹیسٹ کیس کی حیثیت رکھتا تھا پاکپتن پولیس ڈکیتی معہ ریپ کے اس مقدمہ کو 7 دنوں کے قلیل وقت میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے حقائق کے مطابق منظر عام پر لائی جو کہ پاکپتن پولیس کی پروفیشنل اور ماہرانہ تفتیش کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

ای پیپر دی نیشن