عبدالستار چودھری
وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب میں عرب اسلامک ممالک کے غیر معمولی سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد تین روزہ دورے پر آذربائیجان کے دارالحکومت باکو پہنچ گئے ہیں۔ جہاں وہ آج مصروف دن گزاریں گے۔ وزیرِاعظم کانفرنس آف پارٹیز کے 29ویں کلائمیٹ ایکشن سربراہی اجلاس (COP-29) کے افتتاحی اجلاس میں شرکت کریں گے اس کے علاوہ پاکستان کی جانب سے منعقدہ کلائیمیٹ فنانس گول میز کانفرنس کی میزبانی کریں گے جس میں متعدد عالمی رہنما شرکت کریں گے. وزیرِ اعظم ترقی پذیر ممالک بالخصوص پاکستان جن کا زہریلی اور ماحول کو آلودہ کرنے والی گیسوں کے اخراج میں کم ترین حصہ ہے مگر وہ موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے دوچار ہیں، کے چیلینجز پر روشنی ڈالیں گے. وزیرِ اعظم اس کے ساتھ ساتھ تاجک صدر امام علی رحمن کی جانب سے گلیشیئرز کے تحفظ کیلئے منعقدہ اعلی سطح تقریب "گلیشئیرز 2025: گلیشیئرز کیلئے اقدامات" میں بھی شرکت کریں گے. وزیرِ اعظم COP-29 میں شرکت کیلئے آئے ڈنمارک اور چیک ریپبلک کے وزرائے اعظم سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں بھی کریں گے۔ وزیرِاعظم شہباز شریف پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی سے لاحق خطرات پر بھی روشنی ڈالیں گے. قبل ازیں وزیراعظم نے سعودی عرب میں عرب-اسلامک ممالک کے غیر معمولی سربراہی اجلاس میں شرکت کی اور فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کا پردہ چاک کیا اسرائیلی بربریت پر امت مسلمہ کی بھرپور نمائندگی کی۔ وزیراعظم نے غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی، عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر فوری پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جنگی جرائم پر اسرائیل کا محاسبہ کیا جائے، اس کی اقوام متحدہ کی رکنیت جامع نظرثانی کی متقاضی ہے، نہتے فلسطینیوں کو بلاتعطل امداد کی فراہمی یقینی بنانا ہو گی، پاکستان فلسطینی عوام کے حقوق کیلئے آواز اٹھاتا رہے گا۔ عرب۔اسلامک غیر معمولی سربراہ اجلاس میں غزہ اور فلسطین سمیت مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر غور کیا گیا۔ وزیراعظم نے خادم حرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود اور سعودی ولی عہد و وزیراعظم محمد بن سلمان کو عرب۔اسلامک غیر معمولی سربراہ اجلاس کے انعقاد پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ ایک سال سے غزہ اور مقبوضہ فلسطین میں بھوک، افلاس اور قحط نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں، غزہ پر اسرائیل جارحیت کی تمام حدیں پار کر چکا ہے، ہزاروں افراد شہید جبکہ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں، ہسپتالوں کو زخمیوں سمیت اڑایا جا رہا ہے، فلسطینیوں کے خلاف حالیہ بربریت کو میڈیا اور عالمی عدالت انصاف نسل کشی قرار دے چکے ہیں، اس صورتحال پر عالمی برادری کب تک آنکھیں بند رکھے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہر گزرتے دن اسرائیل کے ہاتھوں عالمی قوانین اور اقدار کی پامالیاں جاری ہیں، انسانی بنیادوں پر تسلسل کے ساتھ جنگ بندی اور انسانی ریلیف کی فراہمی اور تحفظ کے مطالبات کئے جا رہے ہیں تاہم غزہ میں رہائشیوں سمیت گھروں کو بمباری کر کے ملبے کا ڈھیر بنایا جا رہا ہے، اس بد ترین صورتحال کے باوجود اسرائیل کو جدید ترین ہتھیاروں کی فراہمی جاری ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس کی غیر مشروط حمایت اور تحفظ جاری ہے، عالمی انسانی قوانین بھی مظلوموں کے خلاف ایسے اقدامات کی اجازت نہیں دیتے۔ وزیراعظم نے کہا کہ غزہ خون سے رنگین ہے اور عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے فلسطین کے حق خود ارادیت کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کی حمایت جاری رکھے گا جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو اور جس کی سرحدیں 1967ء سے قبل والی ہوں، یہی اس مقدس سرزمین میں پائیدار امن اور انصاف کی ضمانت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایران پر حالیہ اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتا ہے جو اس کی سالمیت اور علاقائی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے، پاکستان لبنان میں اسرائیلی فوجی جارحیت کی بھی مذمت اور وہاں کے معصوم لوگوں کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کرتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی وقت کی ضرورت ہے، اسرائیل امداد کی بندش کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے، نہتے فلسطینیوں کو بلاتعطل خوراک، ادویات کی فراہمی یقینی بنانا ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حقوق کیلئے آواز اٹھاتا رہے گا، آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے، اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم سے امن کو خطرات لاحق ہیں، اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر فوری پابندی عائد کی جائے، جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لایا جائے، غزہ سے متعلق عالمی عدالت انصاف بھی فیصلہ دے چکی ہے، عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت پر جامع نظرثانی کی جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں مذمت سے آگے بڑھ کر کانفرنس میں اٹھنے والی آوازوں کو عملی شکل دینا ہو گی، دعاگو ہیں کہ فلسطینیوں کی آزادی کا سورج جلد طلوع ہو۔پاکستان کی جانب سے اس کانفرنس میں وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے فلسطینیوں کی بھرپور وکالت کرنے ہر پوری پاکستانی قوم کا سر فخر سے بلند ہوا ہے اور سفارتی محاذ پر پاکستان نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے۔