شیخوپورہ (نمائندہ خصوصی) سینئر سپیشل جج اینٹی کرپشن سردار اقبال ڈوگر نے محکمہ پبلک ہیلتھ اینڈ انجینئرنگ میں ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ آفس کے متعدد افسروں کی ملی بھگت سے ہونے والے ایک سو ارب روپے کے غبن میں ملوث 5 ملزمان کی عبوری ضمانتوں میں 27 نومبر تک توسیع کر دی ہے یہ توسیع اینٹی کرپشن کی ٹیم کی طرف سے مقدمہ کی تفتیش مکمل نہ کیئے جانے کی وجہ سے کی گئی ہے 5 ملزمان میں ایکسین پبلک ہیلتھ اینڈ انجینئرنگ نعیم اختر ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ آفیسر رونی ہارون ڈویژنل اکاؤنٹنٹ محکمہ پبلک ہیلتھ اینڈ انجینئرنگ محمد ندیم اور 2 ٹھیکیدار حاجی نعیم اکبر اور عبدالرزاق شامل ہیں معلوم ہوا ہے کہ ضلع شیخوپورہ کی تاریخ کا یہ سب سے بڑا کرپشن کیس نیب کو منتقل کر دیا گیا ہے اور حکومت پنجاب کی ہدایت پر اس معاملہ کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ بھی مرتب کر کے حکومت پنجاب کو بھیج دی گئی ہے جس میں 2 اکاؤنٹ افسروں کو نوکری سے برخاست کرنے کی سفارش کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ سیپ SAP سسٹم میں ردوبدل کر کے کروڑوں روپے کے ترقیاتی فنڈز کو اربوں روپے کے فنڈز میں تبدیل کر کے اور پھر جعلی بل تیار کر کے یہ رقوم سرکاری بینک سے نکلوا کر ٹھیکیداروں کے بینک کھاتوں میں ٹرانسفر کرنے کا سلسلہ 10 برس سے زیادہ عرصہ سے جاری تھا ۔ذرائع کے مطابق دستیاب ریکارڈ کی بنیاد پر انکوائری کمیٹی نے تقریباً بارہ ارب روپے کی خردبرد کی نشاندہی کی ہے ۔