چیمپئنز ٹرافی پاکستان ڈٹ جائے، بھارت کے ساتھ نرمی کی کوئی ضرورت نہیں!!!!!!

بھارت چیمپئنز ٹرافی کھیلنے کے لیے پاکستان آتا ہے آئے، نہیں آتا نہ آئے یہ اس کی اپنی مرضی ہے لیکن اس معاملے میں پاکستان کو کسی بھی لمحے کوئی نرمی نہیں دکھانی چاہیے، پاکستان کا موقف بہت سخت اور انتہائی سخت ہونا چاہیے۔ ہم گذشتہ کئی برسوں سے ملک کے مختلف کرکٹ سٹیڈیمز دنیا کی مختلف ٹیموں کی میزبانی کر رہے ہیں۔ پاکستان سپر لیگ کے دوران ایک ماہ سے زائد عرصے میں مختلف شہروں میں دنیا کے مختلف ممالک کے کھلاڑی، کوچز اور میچ آفیشلز کی میزبانی کرتے آ رہے ہیں۔ حال ہی میں انگلینڈ کی ٹیم تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز اس سے پہلے بنگلہ دیش کی ٹیم ٹیسٹ سیریز کھیل کر گئی ہے ان دنوں بھی سری لنکا کی ایک ٹیم پاکستان میں کھیل رہی ہے یہ الگ بھارت ہے بھارت کی ظالم، متعصب اور ہر معاملے میں سیاسی مفادات کو ترجیح دینے والی نریندرا مودی کی ظالم حکومت تو سپیشل افراد کو بھی سیاست کی بھینٹ چڑھا دیتی ہے۔ ظالم نریندرا مودی تو معذوروں کا بھی لحاظ نہیں کرتا، نہ خیال کرتا ہے، نہ ان کے نزدیک ان خاص افراد کو چھوٹی چھوٹی خوشیاں دینے کی کوئی سوچ نظر آتی ہے۔ بھارت میں فیصلہ کرنے والے اس حد تک غیر انسانی رویوں کو اختیار کر چکے ہیں کہ وہ بینائی سے محروم افراد کو بھی اپنی گندی سیاست کی بھینٹ چڑھا رہے ہیں۔ اس کی تازہ مثال بھارت کی بلائنڈ کرکٹ ٹیم ہے۔
بھارتی بلائنڈ کرکٹ ٹیم کو بلائنڈ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں شرکت کے لیے اپنی حکومت کی جانب سے اجازت ملنے کے انتظار میں ہیں۔ یقینا ہر کھلاڑی اس انتظار میں ہو گا کہ کب انہیں اس ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں کھیلنے کی اجازت ملتی ہے لیکن موجودہ حالات میں یہ ممکن نظر نہیں آتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بھارتی بلائنڈ کرکٹ ٹیم نے پاکستان میں تیئس نومبر سے شروع ہونے والے بلائنڈ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں حصہ لینا ہے اور اس کے لیے ٹیم کو وزارت کھیل کی جانب سے این او سی مل چکا مگر حکومت کی جانب سے تاحال منظوری نہیں مل سکی۔ کیسا حیران کن منظر ہے کہ متعلقہ وزارت کی جانب سے این او سی ملنے کے باوجود ابھی تک بھارتی حکومت نے اپنی بلائنڈ کرکٹ ٹیم کو پاکستان سفر کرنے کی اجازت نہیں دی۔ یاد رہے گذشتہ دنوں بھارت کے ایم ایم اے فائٹرز بھی پاکستان آئے تھے۔ اب بلائنڈ ٹیم کو روک رکھا ہے۔
وزارت کھیل سے این او سی ملنے کے باوجود بلائنڈ کرکٹ ٹیم کو وزارت داخلہ اور خارجہ سے تاحال کلیئرنس ملنے کا انتظار ہے۔اس حوالے سے سیکرٹری انڈین بلائنڈ کرکٹ ایسوسی ایشن کہتے ہیں کہ دو ہفتوں سے حکومتی کلیئرنس کا انتظار ہے۔ ہمیں حکومتی فیصلہ منظور ہو گا ۔ دو ہزار چودہ میں باہمی سیریز کے لیے بھارتی ٹیم پاکستان گئی تھی جب کہ دو ہزار تیئس میں پاکستان نے بھارت میں ہونے والے ایونٹ میں شرکت نہیں کی۔
ایک تو یہ خبر ہو گئی اس کے علاوہ بھی بھارت نے ہر جگہ کھیل میں سیاست کو شامل کیا ہے اور کھیل کو سیاست زدہ کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کیا۔ ایسی حرکتیں بنیادی طور پر امن کو تباہ کرنے کے مترادف ہیں اور بھارت اس وقت دنیا میں ماں کا سب سے بڑا دشمن بنا ہوا ہے۔ بھارت کی بلائنڈ کرکٹ ٹیم کو دیکھتے ہیں تو دوسری طرف پاکستان اسکریبل ٹیم کے بیشتر اور اہم کھلاڑیوں کو بھارتی ویزا نہ ملنے کی وجہ سے پاکستان ٹیم ایشین یوتھ اسکریبل چیمپئن شپ کے ٹائٹل کے دفاع سے محروم ہوئی۔ بھارت نے ورلڈ یوتھ چیمپئن علی سلمان کو بھی ویزا جاری نہیں کیا، بھارت نے بیس میں سے صرف چھ کھلاڑیوں کو ایونٹ شروع ہونے سے ایک روز قبل ویزے جاری کئے۔ 
پاکستان نے 2022 میں ایشین یوتھ اسکریبل چیمپئن شپ جیتی تھی۔ یہ امن دشمن بھارت کی کھیل کو سیاست زدہ کرنے کی ایک اور مثال ہے۔ ماضی میں جاتے جائیں، تاریخ پر نظر دوڑائیں تو ہر دوسری جگہ یہ نظر آئے گا کہ بھارت کھیلوں کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے دنیا کے مختلف کھلاڑیوں کو ایک جگہ جمع ہونے سے روکنے کی ہر ممکن کوشش کرتا رہا ہے۔ امن دشمن بھارت، متعصب اور ظالم نریندر مودی کا تازہ ترین ہدف اب آئندہ برس پاکستان میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ بھارتی ہتھکنڈوں کا منہ توڑ جواب دے۔ کسی صورت بھارت کے ساتھ نہ کھیلے۔ پی سی بی اس معاملے میں کوئی تاخیر کی یا نہیں لیکن یہ کوئی طریقہ نہیں کہ جب ایونٹ ہونے میں لگ بھگ تین ماہ کا وقت بچا ہے بھارت دنیا میں تماشا لگائے بیٹھا ہے۔ کیا دنیا میں کسی اور کھیل کے عالمی مقابلوں میں ایسا ہوتا ہے جہاں جہاں جس کھیل میں بھارت نظر آئے گا وہاں اس کھیل میں سیاسی فیصلے اور بھارت کی متعصب حکومت کی تنگ نظری سب پر عیاں ہوتی رہے گی۔ 
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے بھارت کے چیمپئنز ٹرافی کیلئے پاکستان آنے سے انکار پر آئی سی سی کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ نے انہیں کب یہ اطلاع دی کہ انڈین کرکٹ ٹیم پاکستان میں ہونیوالی چیمپینز ٹرافی میں شرکت نہیں کر پائے گی ۔ کیا بھارتی کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کو اپنے انکار سے تحریری طور پر آگاہ کیا ہے۔ اگر بھارت نے تحریری طور پر پاکستان آنے سے معذرت کی ہے تو اس کی کیا وجوہات بیان کی گئی ہیں۔ آئی سی سی نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے ٹیم بھیجنے سے انکار پر کیا جواب دیا ہے۔ پی سی بی جواب آنے پر حکومت سے ہدایات لے گا تا کہ آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دیا جا سکے، اگر بھارت واقعی اپنی کرکٹ ٹیم پاکستان نہیں بھیجتا اور آئی سی سی بھارتی انکار کو تسلیم کر لیتا ہے تو پاکستان چیمپئنز ٹرافی کا میچ کہیں بھی بھارت کے ساتھ نہیں کھیلے گا۔ پی سی بی نے آئی سی سی سے انڈین کرکٹ بورڈ کی پاکستان آنے سے تحریری معذرت کی کاپی بھی مانگی ہے تا کہ ان وجوہات کا جائزہ لیا جا سکے۔ 
یہ وہ تفصیلات ہیں سامنے آئی ہیں یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ آئی سی سی بھی مصیبت میں ہے کرے تو کیا کرے، اس کا حل یہی ہے کہ آئی سی سی صرف یہ کرے کہ میزبان پاکستان ہے اور سب ٹیمیں وہاں جا رہی ہیں بھارت جانا چاہتا ہے تو جائے نہیں جانا چاہتا نہ جائے۔
آخر میں امجد اسلام امجد کا کلام
خزاں کی دھند میں لپٹے ہوئے ہیں
شجر مجبوریاں پہنے ہوئے ہیں
یہ کیسی فصلِ گل آئی چمن میں
پرندے خوف سے سہمے ہوئے ہیں
ہواؤں میں عجب سی بیکلی ہے
دلوں کے سائباں سمٹے ہوئے ہیں
ہمارے خواب ہیں مکڑی کے جالے
ہم اپنے آپ میں الجھے ہوئے ہیں
دمکتے، گنگناتے موسموں کے
لہو میں ذائقے پھیلے ہوئے ہیں
مری صورت زمیں کے سارے منظر
ترے دیدار کو ترسے ہوئے ہیں
مثالِ نقشِ پا، حیران تیرے!
ہوا کی راہ میں بیٹھے ہوئے ہیں
نگاہوں سے کہو ہم کو سمیٹیں
مری جاں ہم بہت بکھرے ہوئے ہیں
ادھوری خواہشوں کا غم نہ کرنا
کہ سارے خواب کب پورے ہوئے ہیں
سمندر آسماں اور سانس میرا
تری آواز پہ ٹھہرے ہوئے ہیں
ہر اک رستے پہ کہتی ہیں یہ نظریں
یہ منظر تو کہیں دیکھے ہوئے ہیں
ستارے آسماں کے دیکھ امجد
کسی کی آنکھ میں اترے ہوئے ہیں

ای پیپر دی نیشن