اسلام آباد؍ گلگت (نمائندہ خصوصی+ نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ) باراتیوں کی بس دریائے سندھ میں جاگری جس کے نتیجے میں 18 افراد جاں بحق ہوگئے۔ ترجمان گلگت بلتستان حکومت کے مطابق استور سے چکوال جانے والی باراتیوں کی بس تھلیچی پل کے قریب دریا میں جاگری۔ بس میں 23 سے زائد مسافر سوار تھے۔ بس میں سوار افراد دلہن کو چھوڑنے کے لیے استور سے چکوال جا رہے تھے۔ دریا سے 18 افراد کی لاشوں اور ایک زخمی کو نکالا گیا ہے جب کہ بقیہ افراد کی تلاش جاری ہے۔ ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے حادثے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ریسکیو آپریشن تیز کرنے کی ہدایت کی۔ پولیس کے مطابق کوسٹر میں 25 افراد سوار تھے، دلہن کو زخمی حالت میں بچالیا گیا۔دریں اثناء صدر مملکت آصف علی زرداری نے گلگت کوسٹر حادثے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت کیا۔ استور سے چکوال جانے والی 25 باراتیوں سے بھری ہوئی تیز رفتار کوسٹر تھلیچی پل کے پشتے کو توڑتے ہوئے دریائے سندھ کے موجوں کی نذر ہو گئی۔ زخمی حالت میں دلہن اور دو میتیں برآمد جبکہ چکوال سے تعلق رکھنے والے دولہا سمیت 23 باراتی دریا میں لاپتہ ہوگئے جن کی تلاش کے لیے استور، گلگت اور چلاس سے 1122 کے عملے نے بھاری مشینری سمیت موقع پر پہنچ کر حادثے کا شکار ہونے والی کوسٹر اور لاپتہ مسافروں کی تلاش شروع کر دی ہے۔ کوسٹر نمبر MNS 9696 منگل کی صبح چکوال سے آئے ہوئے دلہے اور اس کے دو ساتھیوں کے علاوہ استور پریشنگ کے مقام سے دلہن سمیت 22 باراتیوں کے ہمراہ چکوال جا رہی تھی۔ تھلیچی کے مقام پر استور روڈ کو قراقرم ھائی وے سے ملانے والے آر سی سی پل پر تیزرفتاری کے باعث ڈرائیور سے بے قابو ہوکر دریا میں جاگری جس کے نتیجے میں 23 افراد لاپتہ ہوگئے جبکہ دو میتیں موقع پر مل گئیں۔ اس المناک حادثے میں زندہ بچنے والی واحد مسافر دلہن بتائی جاتی ہے جسے زخمی حالت میں گلگت ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے اس المناک واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لاپتہ مسافروں کی تلاش اور زخمی کو علاج معالجے کی تمام سہولتیں فراہم کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔