ایمسٹرڈیم، غزہ، بیروت (آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ+ نیٹ نیوز) اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ میں ٹینکوں کی مدد سے ایک بڑی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے کم از کم 65فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ زمینی حملے کا ہدف نصیرات پناہ گزین کیمپ تھا۔ عرب میڈیا کے مطابق صیہونی فورسز نے وسطی غزہ کے علاقے نصیرات میں بڑی کارروائی کی ہے۔ اسرائیلی فوج نے جبالیہ اور اس کے آس پاس کے تین ہسپتالوں کا کئی ہفتوں سے محاصرہ جاری رکھا ہوا ہے۔ تاہم ہسپتالوں کے طبی عملے نے خوراک، طبی امداد اور ایندھن کی سہولیات کی شدید کمی کے باوجود ہسپتالوں کو خالی کرنے یا مریضوں کو لاوارث چھوڑنے کے اسرائیلی احکامات ماننے سے انکار کر رکھا ہے۔ دوسری جانب لبنان کے سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز اسرائیلی حملے میں لبنان کے انتہائی شمال کے علاقے عکار میں واقع ایک گائوں میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے میں عکار گورنریٹ کے قصبے عین یعقوب میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ ایک دور افتادہ جنگلاتی اور پہاڑی علاقہ ہے جہاں سنی اور عیسائیوں کی اکثریت ہے۔ اس قصبے پر یہ پہلا حملہ ہے۔ دوسری جانب ایمسٹرڈیم میں فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے احتجاج کرنے والے متعدد مظاہرین کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیدر لینڈز کے دارالحکومت کے نواحی علاقے میں احتجاج کرنے والے نوجوانوں نے ایک ٹرام پر حملہ کر کے توڑ پھوڑ کے بعد آگ لگا دی۔ اسرائیلی فوج نے لبنانی قصبے عین یعقوب پر بمباری کر دی۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری سے تیس لبنانی شہید ہو گئے۔ لبنانی امدادی ادارے کے مطابق اسرائیلی طیارے نے رہائشی عمارت پر بمباری کی۔ عمارت زمین بوس ہونے سے کئی ہلاک اور زخمی افراد ملبے تلے دبے ہیں۔ اسرائیلی جنگی طیارے نے بیروت کے مشرقی علاقے پر بھی بمباری کی۔ پانچ افراد شہید ہو گئے۔ العبادیہ میں ایک مکان کو نشانہ بنایا گیا۔ شمالی اسرائیل کے شہر نہریہ میں حزب اللہ کے راکٹ حملے میں دو اسرائیلی ہلاک ہو گئے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق شمالی اسرائیل پر حزب اللہ کی جانب سے دس سے زیادہ راکٹ فائر کئے گئے جن میں سے کچھ فضا میں ہی تباہ کر دیئے گئے جبکہ کچھ مختلف مقامات پر آکر گرے۔ حزب اللہ کے راکٹ نہریہ شہر میں ایک گودام پر بھی گرے جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہو گئے۔ چوبیس گھنٹے میں پانچ فوجیوں سمیت سات ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کے انتہاپسند وزیر خزانہ بیتسالل اسموترچ نے کہا ہے کہ مغربی کنارے کو اگلے سال اسرائیل میں مکمل طور پر ضم کیا جائے گا۔ امید ہے کہ امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ مغربی کنارے پر اسرائیل کی خود مختاری کو تسلیم کرے گی۔ دوسری جانب فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان کی جانب سے اسرائیلی وزیر خزانہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس قسم کے بیانات اسرائیلی حکومت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کی نیت کو ظاہر کرتے ہیں۔