لاہور (کامرس رپورٹر) پنجاب اسمبلی میں پیش کیے گئے پنجاب زرعی انکم ٹیکس (ترمیمی) بل 2024ء کے مسودے کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت پنجاب میں کارپوریٹ زراعت اور لائیوسٹاک کے شعبوں پر انکم ٹیکس متعارف کرانے کی تجویز دی گئی ہے۔ پیر کے روز ایوان میں پیش کئے جانے کے بعد سپیکر نے بل کے مسودے کو قائمہ کمیٹی کے سپرد کر کے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ دستاویزات کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت ایف بی آر کے ٹیکس نظام کے ساتھ زرعی انکم ٹیکس کی شرح کو ہم آہنگ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ جس کے تحت پنجاب حکومت نے کابینہ کے 11ویں اجلاس میں زرعی انکم ٹیکس کے نظام میں ترمیم کرنے کی منظوری دی۔ پہلے سے موجود ایکٹ میں ضروری تبدیلیوں کے بعد تجارتی زراعت اور مویشیوں سے ہونے والی آمدنی پر کسی بھی چھوٹ کو ختم کرنے کے ساتھ تمام ضابطہ اخلاق کو پورا کرنے کے بعد پنجاب زرعی انکم ٹیکس (ترمیمی) بل کا مسودہ ایوان میں پیش کیا گیا ہے۔ سامنے آنے والے مسودے کے مطابق پنجاب زرعی انکم ٹیکس پنجاب ایگریکلچرل انکم ٹیکس ایکٹ 1997 کے سیکشن 2 میں ترمیم کے ذریعے کچھ اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔ ترمیم میں حکومت کی طرف سے تجویز کردہ زیادہ آمدنی والے افراد پر سپر ٹیکس لگانے کے لیے نیا سیکشن تھری اے بی شامل کیا جا رہا ہے۔پنجاب زرعی انکم ٹیکس ایکٹ 1997 کے پہلے اور دوسرے شیڈول کو حذف کر دیا گیا ہے اور حکومت کی طرف سے تجویز کردہ پنجاب زرعی انکم ٹیکس رولز 2001 میں ایک شیڈول شامل کیا جائے گا۔ حکومت کو پنجاب زرعی انکم ٹیکس رولز 2001 کے رول تین کے تحت وقتاً فوقتاً شیڈول میں ترمیم کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔نئی ترمیم کے تحت زرعی انکم ٹیکس کا جائزہ لینے کے لیے کلکٹر کے اختیار کو پچھلے دو سالوں سے بڑھا کر چار کیا جا رہا ہے۔ریٹرن فائل نہ کرنے کے لیے پہلے سے طے شدہ سرچارج کی شرح پر نظر ثانی کی گئی ہے اورپہلے سے طے شدہ ہر دن کے لیے اس ٹیکس سال کے سلسلے میں قابل ادائیگی ٹیکس کا 0.1% یاڈیفالٹ کے ہر دن کے لیے ایک ہزار روپے ہوگا بشرطیکہ کم از کم جرمانہ دس ہزار روپے اس صورت میں جہاں زرعی آمدنی بارہ لاکھ روپے سے زیادہ نہ ہو،بیس ہزار روپے اس صورت میں جہاں زرعی آمدنی بارہ لاکھ روپے سے زیادہ ہو لیکن چالیس ملین روپے سے زیادہ نہ ہو اورپچاس ہزار روپے جہاں زرعی آمدنی چالیس ملین روپے سے زیادہ ہو۔