اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو معاشی استحکام کے تسلسل کیلئے اصلاحات کا عمل جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ یہ یقین دہانی منگل کو پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے روز ہونے والے مذاکرات میں کرائی گئی۔ آئی ایم ایف کے وفد نے مشن چیف نیتھن پورٹرکی قیادت میں وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب سے ملاقات کی۔ وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے وفد کا خیرمقدم کیا جبکہ اس موقع پر وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک، گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد، چئیرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال بھی موجود تھے۔ ملاقات میں سات ارب ڈالر کے قرض پروگرام پر عمل درآمد میں اب تک ہونے والی پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف وفد کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کے زیادہ تر اہداف حاصل کر لئے گئے، اور پروگرام پر مکمل عمل درآمد کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو معاشی استحکام کے تسلسل کیلئے اصلاحات کا عمل جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ آئی ایم ایف ٹیم نے غیر اعلانیہ دورہ ستمبر میں منظور کردہ 7 ارب ڈالر کے توسیع فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے پہلے جائزے سے 4 ماہ قبل کیا۔ باخبر ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف ٹیم نے پاکستانی حکام کے ساتھ آمدنی کی صورتحال کے حوالے سے گفتگو کی۔ ذرائع نے کہا ہے کہ پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف کو پہلے چار ماہ میں 190 ارب روپے محصولات کی کمی کے حوالے سے آگاہ کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ٹیم نے مشن کو اس ماہ کے آخر تک انتظامی اقدامات کے تحت حاصل ہونے والے نتائج اور مالیاتی خسارے کو کم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 190ارب روپے کے اس رینویو شارٹ فال کو پورا کرنے کے لئے جن تجاویز پر سرگرمی سے غور کیا جا رہا ہے، ان میں پٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) نافذ کرنے اور پٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) بڑھا کر 70 روپے فی لٹر کرنے کی تجویز شامل ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے ایل این جی کی درآمد پر سرکاری ملکیتی اداروں کی اجارہ داری ختم کرنے کا بھی کہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے کہا کہ سرکاری اخراجات میں کمی کی جائے یا اقدامات کئے جائیں، طے شدہ اہداف کو پورا کرنا ہو گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ رائٹ سائزنگ کی مد میں ڈیڑھ لاکھ سرکاری بھرتیاں ختم کی جا رہی ہیں جس سے اخراجات میں کمی آئے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نجکاری کا پروگرام بھی بات چیت کا ایک مقصد ہے۔ پی آئی اے کی نجکاری پہلے ہی تاخیر کا شکار ہو چکی ہے۔ بات چیت میں حکام نے بتایا کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ٹیکس مشینری نے ریٹیلرز، تھوک فروشوں اور ڈسٹری بیوٹرز سے 11 ارب روپے جمع کیے۔ تاجر دوست سکیم کے ذریعے ٹیکس کی مد میں 17 لاکھ روپے جمع ہوئے جبکہ پہلی سہ ماہی کے لئے مقرر کردہ ہدف 10 ارب روپے تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا مشن 15نومبر تک پاکستان میں رہے گا۔ اس دوران جن اقدامات پر اتفاق ہو گا وہ اٹھائے جائیں گے اور ان کا مقصد پروگرام کو مقررہ پیرامیٹرز کے اندر رکھنا ہے۔