وزیر اعظم میاں شہبازشریف گزشتہ روز عرب اسلامک سربراہ اجلاس میں شرکت کیلئے سعودی عرب پہنچے۔جہاں منعقدہ عرب اسلامک سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ایک دفعہ پھرپوری امت مسلمہ کے دِل جیت لیے۔وزیر اعظم محمد شہبازشریف ہوں یاسابق وزیر اعظم وصدر مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف نے ہمیشہ ا مت مسلمہ کے مظلوم مسلمانوں خصوصاً فلسطین اور کشمیری مسلمانوں کے لیے د نیا کے ہرپلیٹ فارم پر اِن پرہونیوالے مظالم بند کروانے کیلئے آواز بلند کی۔گزشتہ روزوزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے اپنے خطاب کا آغاز قرآن پاک کی آیت مبارکہ سے کیا۔ انہوں نے خادم حرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود اور سعودی ولی عہد و وزیراعظم محمد بن سلمان کو عرب۔اسلامک غیر معمولی سربراہ اجلاس کے انعقاد پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ ایک سال سے غزہ اور مقبوضہ فلسطین میں بھوک، افلاس اور قحط نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں، غزہ پر اسرائیل جارحیت کی تمام حدیں پار کر چکا ہے، ہزاروں افراد شہید جبکہ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں، ہسپتالوں کو زخمیوں سمیت اڑایا جا رہا ہے، فلسطینیوں کے خلاف حالیہ بربریت کو میڈیا اور عالمی عدالت انصاف نسل کشی قرار دے چکے ہیں، اس صورتحال پر عالمی برادری کب تک آنکھیں بند رکھے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہر گزرتے دن اسرائیل کے ہاتھوں عالمی قوانین اور اقدار کی پامالیاں جاری ہیں، انسانی بنیادوں پر تسلسل کے ساتھ جنگ بندی اور انسانی ریلیف کی فراہمی اور تحفظ کے مطالبات کئے جا رہے ہیں تاہم غزہ میں رہائشیوں سمیت گھروں کو اڑایا جا رہا ہے، اس صورتحال کے باوجود اسرائیل کو جدید ترین ہتھیاروں کی فراہمی جاری ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس کی غیر مشروط حمایت اور تحفظ جاری ہے، عالمی انسانی قوانین بھی مظلوموں کے خلاف ایسے اقدامات کی اجازت نہیں دیتے۔ وزیراعظم نے کہا کہ غزہ خون سے رنگین ہے اور عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے فلسطین کے حق خود ارادیت کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کی حمایت جاری رکھے گا جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو اور جس کی سرحدیں 1967ء سے قبل والی ہوں، یہی اس مقدس سرزمین میں پائیدار امن اور انصاف کی ضمانت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایران پر حالیہ اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتا ہے جو اس کی سالمیت اور علاقائی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے، پاکستان لبنان میں اسرائیلی فوجی جارحیت کی بھی مذمت اور وہاں کے معصوم لوگوں کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کرتا ہے۔ وزیراعظم محمدشہبازشریف نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی وقت کی ضرورت ہے، اسرائیل امداد کی بندش کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے، نہتے فلسطینیوں کو بلاتعطل خوراک، ادویات کی فراہمی یقینی بنانا ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حقوق کیلئے آواز اٹھاتا رہے گا، آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے، اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم سے امن کو خطرات لاحق ہیں، اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر فوری پابندی عائد کی جائے، جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لایا جائے، غزہ سے متعلق عالمی عدالت انصاف بھی فیصلہ دے چکی ہے، عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت پر جامع نظرثانی کی جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں مذمت سے آگے بڑھ کر کانفرنس میں اٹھنے والی آوازوں کو عملی شکل دینا ہو گی، دعاگو ہیں کہ فلسطینیوں کی آزادی کا سورج جلد طلوع ہو۔وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے جب سے منصب وزارت عظمیٰ سنبھالا ہے تب سے جتنے بھی بیرونی دورے کیے ان سب میں مظلوم فلسطینیوں اور کشمیریوں کیلئے ہمیشہ آواز بلند کی۔اِس وقت اقوام عالم میں جس طرح وزیر اعظم نے ہرپلیٹ فارم پر مظلوم فلسطینیوں کا مقدمہ لڑا یقینا قابل تحسین ہے۔آج وقت کی ضرورت ہے کہ اقوام عالم مظلوم فلسطینیوں پر ہونیوالے مظالم بندکروائیں اور اسرائیل کو جرائم کا مرتکب ٹھہرائیں۔