اسلام آباد (خبرنگار) خورشید ندیم نے اقبال کے حوالے جو دردمندانہ گفتگو کی ہے وہ انکے دل کی آواز ہے اور مجھے امید ہے انکے خیالات میری طرح آپ سب کے دل کی بھی آواز بنیں گے۔ اقبال نہ صرف ملت اسلامیہ بلکہ ملت انسانیہ کی خاطر مضطرب و بے چین رہے۔ جسکا اظہار وہ اپنی نظم و نثر میں کرتے رہے ۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز اقبال شناس، نقاد و دانشور پروفیسر فتح محمد ملک نے نظریہ پاکستان کونسل، ایوان قائد میں یوم اقبال کے حوالے سے "اقبال کا نوجوان" کے عنوان سے منعقدہ سیمینار کی صدارت کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقبال اس سرزمین کے مستقبل کے بارے میں بھی پریشان تھے جہاں وہ پیدا ہوئے تھے۔ اسی صورتحال میں اقبال نے تصور پاکستان پیش کیا اور تحریک پاکستان کے ابتدائی دور میں بانیان کے ساتھ شریک رہے اور اسکی قیادت بھی کی۔ مہمان خصوصی معروف اقبال شناس و دانشور، چیئرمین رحمت اللعالمین و خاتم النبیین اتھارٹی خورشید ندیم نے کہا کہ میری پسندیدہ کتاب "جاوید نامہ" علامتی طور پر اقبال کا اپنے بیٹے جاوید اقبال کے نام پیغام ہے۔ دراصل انہوں نے اپنی قوم کے نوجوانوں کو مخاطب کیا ہے اور انہیں اپنے حال اور مستقبل کے حوالے سے غور و فکر کی دعوت دیتے ہیں۔