اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعلیٰ سندھ کے معاونِ خصوصی و پاکستان پیپلز پارٹی کے جنرل سیکریٹری سینیٹر وقار مہدی نے وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ کے میگا ترقیاتی منصوبوں کے لیے مطلوبہ فنڈز جاری نہ کرنے اور اس کے نتیجے میں ایسے منصوبے کی تکمیل میں غیرمعمولی تاخیر پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کو سب سے زیادہ روینو دینے والے صوبہ کے اہم ترین منصوبوں کے لیے فنڈز کی عدم فراہمی سراسر ناانصافی ہے۔ اپنے جاری کردہ بیان میں، سینیَٹر وقار مہدی نے کہا کہ وفاقی حکومت کو ملک کی چاروں اکائیوں کو مساوی بنیادوں پر دیکھنا چاہیے ،بلکہ تمام صوبوں کو ملکی وسائل سے مستفید ہونے کے لیے انہیں بلا امتیاز مواقع اور تعاون فراہم کرنا بھی وفاقی حکومت کا فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کاکے-فور منصوبہ کراچی کی ڈھائی کروڑ آبادی کے لیے انتھائی بڑی اہمیت کا حامل ہے، جسے سال 2026ع میں مکمل ہونا ہے۔ لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے 130 ارب سے زائد منصوبے کے لیے گذشتہ مالی سال میں محض 15 ارب روپیہ مختص کرنا اور رواں مالی سال میں بھی اپنا یہ ہی رویہ جاری رکھنا سندھ اور بالخصوص کراچی شہر کے عوام سے بھونڈا مذاق ہے جسکی وجہ سے یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہونے کا اندیشہ ہے ۔ وقار مہدی نے کہا کہ کے فور منصوبہ کی طرح جامشورو - سیوہن دو رویہ روڈ کی تعمیر کا منصوبہ بھی وفاقی حکومت کی عدم توجہ کا شکار ہے صوبائی حکومت اس روڈ کی تعمیر کے لیے اپنے حصے کا فنڈز وفاقی حکومت کو دے بھی چکی ہے۔ اس روڈ پر آئے روز حادثات میں شہریوں کی قیمتی جانیں ضایع ہوتی ہیں، جبکہ اس روڈ کی تعمیر سے حیدرآباد-سکھر شاہراہ پر بھی ٹریفک کے دباوَ میں نمایاں کمی آئے گی۔ لیکن اس اہم منصوبہ پر بھی مرکزی حکومت کوئی دلچسپی نہیں لے رہی۔ وقار مہدی نے پی ایس ڈی پی میں شامل 49 ارب کے منظور شدہ دیگر منصوبوں کے التوا پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ان منصوبوں پر فوری کاروائی کرکے ان کو مکمل کیا جائے۔وقار مہدی نے سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائیمنصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کی جانب سے کراچی میں اپنا اجلاس منعقد کرنے اور سندھ میں جاری وفاقی حکومت کے منصوبوں کی پیش رفت خصوصاً فنڈز کی فراہمی کے معاملے کا جائزہ لینا قابل تعریف اور بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں کمیٹی کی چیئرپرسن محترمہ قرات العین مری اور دیگر ارکان کی جانب سے اٹھائے گئے مذکورہ اقدام کو خوش آئند قرار دیتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ یہ سلسلہ آگے بھی جاری رہے گا تاکہ صوبہ کے ترقیاتی منصوبے وقت مقررہ پر مکمل ہوسکیں