بھارتی ٹور اپریٹرز کی ایک مرتب کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کے دوران بھارتی شہریوں کے مشرق وسطی جانے کی تعداد میں بڑا اضافہ سامنے آیا یے۔ یہ بات منگل کے روز جاری کردہ رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔بھارتیوں کی بڑی تعداد کے مشرق وسطی کے ملکوں میں جا کر دیوالی منانے کے رجحان سے بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ مشرق وسطی میں ان کی دیوالی کی تقریبات اور رونقوں کی حوصلہ افزائی کا ماحول ہے۔ دیوالی کے موقع پر اضافے کا مطلب ہے ہندو مذہب کی عرب دنیا میں پذیرائی ہے اور لوگوں کی دلچسپی بن رہی ہے۔واضح رہے بھارتی ہندوتوا کے ماننے والے ابراہیمی مذاہب کے بارے میں سخت رائے رکھتے ہیں اور انہیں ایک خاص نظر سے دیکھتے ہوئے۔ ہندوتوا کے مقابلے میں کمزور اور روزمرہ کے معاملات سے دور کی چیز سمجھتے ہیں جبکہ ہندوتوا کو ایک طرز زندگی کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ اس کے باوجود بھارتی ہندوازم کے لیے پذیرائی بھارتی ٹور آپریٹرز کے لیے خوش آئند ہے۔ہندوتوا کے ماننے والے بڑے کٹر ہندو لوگ اپنی بت پرستی کی جڑوں کو بھی مشرق وسطی کے کئی ممالک سے جڑی ہوئی حقیقت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اس لیے وہ مشرق وسطی میں قدیمی مندروں کی کسی تباہ شدہ آثار کی شکل میں ہی سہی تلاشنے کا رجحان ظاہر کرتے رہتے ہیں۔ اس لیے بھی ان کے لیے مشرق وسطی کی اہمیت بڑھ رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق مشرق وسطی بہت سے بھارتیوں کے لیے ایک اہم غیر ملکی مرکز اور منزل بنتی جارہی ہے۔ ان ملکوں میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں حالیہ برسوں میں آمدورفت بہت قابل لحاظ ہو گئی ہے۔ دوسری جانب ایران کے ساتھ بھی تعلقات میں پچھلے برسوں سے بوجوہ اضافہ ہوا ہے۔جبکہ اسرائیل تک میں بھارتیوں کی بڑی تعداد جاری غزہ جنگ کے باوجود جاتی رہی ہے۔ گویا مشرق وسطی کا کوئی حصہ بھارتیوں کی دلچسپی اور پذیرائی سے خالی نہیں ہے۔بھارتی شہری دیوالی کے علاوہ بھی وزٹ ویزے پر ان ملکوں میں جانے کے رجحان میں اضافہ دکھا رہے ہیں۔ یہ اضافہ اس ماہ کے شروع تک دیکھا گیا ہے۔ کہ عرب دنیا میں ٹورز آپریٹرز اس اضافے کو قابل توجہ گردانتے ہیں۔ٹریول ایجنٹس کی انجمن کے سربراہ جیوتی مایال کہتے ہیں میلوں کے جاری سیزن میں بھارتیوں کی زیادہ تعداد مشرق وسطی کا سفر کر چکی ہے۔ یہ لوگ زیادہ تر متحدہ عرب امارات اور قطر گئے ہیں۔ مبصرین کے مطابق امارات کے راستے اسرائیل بھی بھارتیوں کے قریب تر آگیا ہے۔ اگرچہ اس سے پہلے بھی بھارتی اور اسرائیلی ایک دوسرے کے لیے گہری قربت رکھتے تھے۔ اب اضافہ مزید ہو رہا ہے۔مبصرین کے مطابق یہ ممالک ماضی میں بھارتیوں کے کم دیکھے گئے ملکوں میں شامل تھے تاہم اب رجحان تبدیل ہو رہا ہے۔ ان ملکوں میں بھارتی بالی ووڈ کے لیے جو رغبت ہے اس نے بھی بھارت کا ایک منفرد تعارف کرایا ہے اور ہر جگہ راستے ہموار کر دیے ہیں ۔بھارتی ٹور آپریٹرز کا خیال ہے کہ مشرق وسطی جانے والوں کی ایک بڑی تعداد کا تعلق بھارتی ریاست گجرات سے ہے۔ گجرات سے وزیر اعظم مودی کا تعلق ہے اور گجرات کے لوگوں کو یورپ اور امریکہ بھی بہت بڑی تعداد میں حالیہ برسوں کے دوران بھیجا گیا ہے۔ ان کے اس شوق میں غیر قانونی تارکین وطن بھی بیرون ملک جانے میں بڑی تعداد میں کامیاب رہے ہیں جو ان دنوں امریکہ کے سخت امیگریشن سسٹم کی وجہ سے زیر بحث ہیں۔ٹریول ایجنٹ منیش شرما کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں دبئی بھارتیوں کی توجہ کا زیادہ مرکز بنے گا۔گجرات کی ریاست سے ہی تعلق رکھنے والے ایک ایجنٹ نے کہا پچھلے برسوں کے مقابلے میں 30 سے 35 فیصد تک کا اضافہ ہے جو بھارتی شہریوں نے عرب ملکوں کی طرف دکھایا ہے۔ امریکہ سے واپسی پر یہ مزید بڑھ سکنے کے بارے میں بھی مبصرین پر امید ہیں۔بھارتیوں کی سب سے زیادہ دلچسپی ابو ظہبی، دبئی اور شارجہ کے لیے ہے۔ کہ ان جگہوں پر جانا آسان ، قریب اور سستا ہے۔ ان مقامات پر کم پیسوں والے بھارتی بھی جا سکتے ہیں۔گجرات سے تعلق رکھنے والے بھارتی ہندو اپنی دیوالی دبئی میں منانے جانے کو کم پیسے لگا کر آسانی سے پہنچ جاتے ہیں۔ اسی طرح بھارتیوں کی ہولی بھی مقبول ہو رہی ہے۔اس رجحان کے پیش نظر ریاست گجرات کے دارالحکومت سے ہر روز دبئی وغیرہ کے لیے 14 پروازیں جارہی ہیں۔