پاکستان میں کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالرکے برابر کرنے کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق درخواست فہمید نواز ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں انہوں نے وزیراعظم اور تمام وزرائے اعلیٰ کو فریق بنایا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں کم از کم تنخواہ 37 ہزار روپے ماہانہ ہے، پاکستان کے لیبر قوانین میں فوری ترامیم کی ضرورت ہے کیوں کہ یہ تصدیق شدہ بات ہے کہ پاکستان میں ہر جگہ غربت ہے، پاکستان میں 32 لاکھ سرکاری اور تقریباً سات آٹھ کروڑ پرائیویٹ ملازمین ہیں۔ انہوں نے استدعا کی ہے کہ عدالت کو برطانیہ کے 1950ء لیبر قوانین کی پاکستان میں نفاذ کیلئے مداخلت کرنی چاہیے، جس کے تحت پاکستان میں ایک ہزار ڈالر کے برابر ماہانہ تنخواہ مقرر کرنے کا حکم دیا جائے، تنخواہوں میں اضافے سے شہریوں کی قوت خرید بڑھے گی، قوت خرید میں اضافے سے عالمی سرمایہ کاری پاکستان میں آئے گی۔ بتایا جارہا ہے کہ رواں برس بجٹ کے بعد وفاقی حکومت نے ایسے سرکاری ملازمین کو دیے جانے والے خصوصی الاؤنس پر نظر ثانی کا نوٹیفکیشن جاری کیا، جن کی مجموعی تنخواہ 37 ہزار روپے سے کم ہے۔وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ صدر نے یکم جولائی 2024ء سے مؤثر اور اگلے احکامات تک وفاقی حکومت کے تمام سول ملازمین کے ساتھ ساتھ دفاعی بجٹ سے ادا کیے جانے والے سویلینز بشمول عارضی ملازمین اور کنٹریکٹ ملازمین کو، جو سول پوسٹس پر بنیادی تنخواہ کے سکیل پر معیاری شرائط و ضوابط کے تحت ملازمت کرتے ہیں، ان کی کم از کم تنخواہ/مجموعی تنخواہ 32 ہزار روپے سے بڑھا کر 37 ہزار روپے کر دی ہے جب کہ جن کی مجموعی تنخواہ 37 ہزار روپے سے کم ہے انہیں فرق کے طور پر خصوصی الاؤنس دیا جائے گا۔ بتایا گیا کہ خصوصی الاؤنس کی رقم انکم ٹیکس کے تابع ہوگی، غیر معمولی رخصت کے دورانیہ کے علاوہ رخصت کے دوران اور ایل پی آر کی پوری مدت کے دوران قابل قبول ہوگی، پنشن/گریجویٹی اور ہاؤس رینٹ کی وصولی کے مقصد کے لیے اجرت کا حصہ نہیں سمجھا جائے گا، بیرون ملک تقرری/ڈیپوٹیشن کے دوران ملازمین کو قابل قبول نہیں ہوگی اور ملازمین کو بیرون ملک تقرری/ڈیپوٹیشن سے واپسی پر وہی شرح اور رقم دی جائے گی جو انہیں بیرون ملک نہ بھیجے جانے کی صورت میں دی جاتی۔