پاکستان کے تین کرکٹ کھلاڑیوں کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے ناصرف پاکستان بلکہ پاکستان بننے سے پہلے برصغیر پاک و ہند کے نمائندے کی حیثیت سے بھی کرکٹ میچ کھیلے۔ان میں سے گْل محمد ان چند کرکٹرز میں سے ایک ہیں جنہوں نے ٹیسٹ میچز میں 2 ممالک کی نمائندگی کی۔انہوں نے تقسیم ہند سے قبل 8 ٹیسٹ میچز میں بھارت کی نمائندگی اور پھر آزادی کے بعد 1956 میں پاکستان کے لیے ایک ٹیسٹ میچ کھیلا۔ انہوں نے مجموعی طور پر 9 ٹیسٹ میچز میں 205 رنز اسکور کیے اور 2 وکٹیں بھی حاصل کیں۔لاہور میں پیدا ہونے والے گل محمدطویل علالت کے بعد 8 مئی 1992 کو 70 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔دوسرے کھلاڑی امیر الٰہی ہیں جنہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان اور مشترکہ بھارت دونوں کی نمائندگی کی۔ انہوں نے 1947 میں بھارت کے لیے کھیلتے ہوئے ٹیسٹ ڈیبیو کیا اورپھر آزادی کے بعد پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے 5 ٹیسٹ میچز کھیلے۔امیر الٰہی نے 6 ٹیسٹ میچز میں 7 وکٹیں حاصل کیں اور مجموعی طور پر 82 رنز بھی اسکور کیے۔وہ 28 دسمبر 1980 کو 72 سال کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئے تھے۔یہ اعزاز حاصل کرنے والے تیسرے کھلاڑی عبدالحفیظ کاردار ہیں جو پاکستان کرکٹ کے بانیوں میں سے ہیں اور وہ پاکستان کے پہلے کپتان بھی تھے۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے 1946 میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ کھیلی اور بعد میں پاکستان بننے کے بعد 1952 میں قومی ٹیم کے کپتان بنے اور پاکستان کے لیے 23 ٹیسٹ میچز کھیلے۔عبدالحفیظ کاردار نے مجموعی طور پر 26 ٹیسٹ میچز میں 927 رنز اسکور کیے اور 21 وکٹیں بھی حاصل کیں۔وہ 1996 میں 71 برس کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہوئے۔
تین پاکستانی کھلاڑیوں کے پاس کرکٹ کی دنیا کاانوکھا اعزاز جوکسی اور کو نہیں مل سکتا
Nov 13, 2024 | 15:58