ان پانچوں کان کنوں کو کیپسول لفٹ کے ذریعے نکال لیا گیا،کان کنوں کو اس مخصوص کیپسول لفٹ میں آکسیجن ،خصوصی لباس اور حفاطتی چشمہ دیا گیا۔اس موقع پر کان کنوں کے اہلخانہ بھی موجود ہیں۔چلی کے وزیر کان کنی لارنس گلبورنی نے کان کے باہر صحافیوں کی بڑی تعداد سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امدادی کارروائی میں جلد بازی سے کام نہیں لیا جائے گا۔ ہم ان منصوبے کی تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری وقت لیں گے۔ اس قبل چیف انجینیئر اینڈری سوگریٹ کا کہنا تھا کہ ابتدائی تجربے کے دوران خاص طور پر تیارہ کردہ اکیس انچ قطر کی ایک ریسکیو کیپسول لفٹ کو سرنگ کے اندر بھیجا گیا اور پھر باہر نکالا گیا، اس دوران اس امدادی کیپسول کو صرف ایک خراش آئی ہے۔ تاہم چیف انجینئیر نے خبردار کیا کہ ’عمودی سسٹم کی اس امدادی کارروائی میں ہمیشہ خطرہ رہتا ہے۔ کان کن باہر آنے کے لیے ایک خصوصی لباس’ بائیو ہارنس\\\' کا استعمال کریں گے۔ یہ لباس خلا باز استعمال کرتے ہیں جس کی مدد سے کان کنوں کی دل کی دھڑکن، سانس، درجہ حرارت اور آکسیجن کے استعمال پر نظر رکھی جائے گی ۔چلی مین سونے کی کان میں پانچ اگست سے پھنسے ہوئے تینتیس کان کنوں کو باہر نکالنے کے لئے ریسکیو آپریشن کو مکمل ہونے میں اڑتالیس گھنٹے لگ سکتے ہیں۔