اسلام آباد (ریڈیو نیوز) متحدہ قومی موومنٹ نے جاگیرداری نظام کے خاتمے کیلئے زرعی اصلاحات کا بل قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرا دیا ہے۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی وفد نے ڈاکٹر فاروق ستار کی سربراہی میں لینڈ ریفارمز کا بل جمع کرایا۔ لینڈ ریفارمز بل کے متن کے مطابق ایم کیو ایم نے کہا ہے کہ یہ امیر و غریب کا فرق مٹانے کا بل ہے جس کے ذریعے زرعی خوشحالی آئے گی اور جاگیرداری سسٹم کا خاتمہ کیا جائے گا۔ بل میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ زرعی زمین رکھنے کی حد 36 ایکڑ جبکہ بارانی علاقوں میں زمین کی حد 54 ایکڑ مقرر کی جائے اور زائد زمین مساوی طور پر غریبوں میں تقسیم کر دی جائے۔ لینڈ ریفارمز بل کے ذریعے 1959 کے زرعی زمینوں کے قوانین میں ترامیم کی جائیں گی۔ بعدازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ بل نے جاگیرداروں اور وڈیروں کی نیندیں اڑا دیں۔ بل کو ڈاکٹر عمران فاروق سے منسوب کرتے ہیں۔ یہ ممبران کیلئے ٹیسٹ کیس ہے۔ بل کے تحت جاگیرداروں سے زمینیں واپس لیکر ملک کے ہاریوں‘ غریبوں‘ محنت کشوں میں مساویانہ بنیادوں پر تقسیم کی جائینگی۔ بل کے ذریعے قائد تحریک الطاف حسین کا ملک میں غریبوں کی حکمرانی قائم کرنے کا خواب پورا ہو گا۔ اس بل کی منظوری کے نتیجے میں 63 فیصد دیہی آبادی کو بااختیار بنایا جائے گا۔ بل کے تحت جاگیرداروں اور وڈیروں سے زمینوں کی تفصیل طلب کی جائے گی اور اس ضمن میں پہلے سے ہونے والے سروے اور ریونیو ریکارڈ کو بھی استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ لینڈ ریفارم کمشن تین رکنی ہو گا‘ ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج اس کے چیئرمین ہوں گے جبکہ بورڈ آف ریونیو کا سینئر رکن اور متعلقہ صوبے کا محتسب اعلی اس کے ارکان ہونگے۔ ہر صوبہ میں اپنا کمشن ہو گا جبکہ اسلام آباد کیلئے الگ کمشن ہو گا۔ صوبائی حکومتیں متعلقہ صوبے کے ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے مشورے سے یہ کمشن بنائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل دراصل وہ فارمولا ہے جو پاکستان کے 96 فیصد عوام کے ان دکھوں کا علاج ہے جن سے وہ گزشتہ 63 برس سے دوچار ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس بل کو قومی اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے اور منظور کیا جائے جو سیاسی جماعت اس کا ساتھ نہیں دے گی وہ غریب عوام‘ کسانوں اور ہاریوں کے سامنے بے نقاب ہو جائے گی۔