شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کی بازگشت دوبارہ سنائی دے رہی ہےجس کا حتمی فیصلہ آئندہ ہفتے فارمیشن کمانڈرزکانفرنس میں ہونے کا امکان ہے۔

سوات میں ملالہ یوسف زئی پرحملے کے بعد شمالی وزیرستان میں کالعدم تحریک طالبان کے ٹھکانے ختم کرنے کے لیے فوجی آپریشن کی بازگشت پھرسے سنائی دینے لگی ہے۔ وفاقی وزیرداخلہ رحمن ملک شمالی وزیرستان کو دہشتگردی کا گڑھ ہےقراردے کر آپریشن کا اشارہ کرچکے ہیں۔ وزیراطلاعات خیبر پختونخوا میاں افتخار حسین بھی دہشتگردوں کے خاتمے کے لیے پرعزم نظر آتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ  دہشگردوں کا تعاقب شمالی وزیرستان میں بھی ہونا چاہیے. شمالی وزیرستان میں آپریشن کیا جائے یا نہیں اس کے حتمی فیصلے کے لیے فارمیشن کمانڈر اجلاس بلالیا گیا ہے۔ جو چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی زیرصدارت آئندہ ہفتے جنرل ہیڈکواٹرزراولپنڈی میں ہوگا۔ آرمی چیف نے حالات کی نزاکت کے حوالے سے صدر اور وزیراعظم کو آگاہ کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آپریشن کے فیصلے میں تاخیر کی جاسکتی ہے کیونکہ شمالی وزیرستان میں موسم سرما کا آغاز ہوچکا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ سردی کی شدت میں اضافہ ہورہا ہے۔ دوسری جانب جماعت اسلامی کے امیرسید منور حسن کا کہنا ہے کہ ملالہ  پر حملے کو بنیاد بنا کرشمالی وزیرستان میں آپریشن کا راستہ ہموار کیا جا رہا ہے۔ آرمی چیف کو سابقہ فوجی آپریشنز کی بیلنس شیٹ قوم کےسامنے پیش کرنا ہوگی.

ای پیپر دی نیشن