لاہور( خبر نگار+ آئی این پی) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے طالبان کے ساتھ مذاکرت کا مینڈیٹ ہم نے حکومت کو دیا ہوا ہے، مذاکرت حکومت نے کرنے ہیں اپوزیشن نے نہیں۔ متحدہ خود کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کا مطالبہ کرتی رہی ہے اب آپریشن ہو رہا ہے تو شور کیوں ہے۔ وہ گذشتہ روز اشرف خان سوہنا کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر راجہ عامر، نوید چودھری، چودھری منظور احمد بھی موجود تھے۔ خورشید شاہ نے کہا عمران خان قومی اسمبلی میں آتے ہی نہیں ان سے مشاورت کیسے کرتے نہ ہی انہوں نے اس حوالے سے مجھے کوئی خط لکھا تھا۔ مجبوراً اسمبلی میں ان کے نمائندے شاہ محمود قریشی سے بات کی تھی اس کے بعد بھی انکی طرف سے مک مکا کہنا درست نہیں۔ انہوں نے کہا اس وقت ملک اندرونی اور بیرونی خطرات سے دوچار ہے ہم تنقید برائے تنقیدکی سیاست نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہی ”گو زرداری گو“ والی سیاست کو دہرانا چاہتے ہیں۔ ہم ایک ذمے دار اپوزیشن کا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا مہنگائی نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے ڈالر کی قیمت کیسے بڑھی اس کے بارے میں حکومت سے کون پوچھے گا۔ انہوں نے کہا ملک کو اتفاق فاﺅنڈری کی طرح نہ چلایا جائے ےہ ملک ہے کوئی کمپنی نہیں۔ سابق صدر آصف زرداری کے خلاف تمام کیسز ختم ہو چکے ہیں ان کو دوبارہ کھولنے سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ بعض دفعہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے میاں صاحب میں ضیاءالحق آج بھی زندہ ہیں۔ آئی این پی کے مطابق انہوں نے کہا نوازشریف میں شاید آج بھی ضیاءالحق کی روح زندہ ہے‘ حکو مت مسلم لیگ ن کےلئے صرف اتفاق فاﺅنڈری ہی نہیں جس سے صرف کمایا جا ئے۔ پیپلزپارٹی نے اپنے دور حکو مت میں1400ارب کی سبسڈی دی مگر مسلم لیگ ن عوام پر مہنگائی کی شکل میں ظلم کر رہی ہے‘ پیپلز پارٹی نے پہلے بھی مہنگائی کےخلاف احتجاج کےا اور آئندہ بھی کر ےگی‘ حکومت کا بجلی کی قےمتوں میں اضافے کا فےصلہ ظالمانہ اقدام ہے کہ غربت کی بجائے غرےب مکاﺅ اےجنڈے پر کام کر رہی ہے۔ این این آئی کے مطابق انہوں نے کہا موجودہ حکمران ملک کو انڈسٹری کی طرح چلا رہے ہیں، ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں پاکستان اتفاق فاﺅنڈری نہیں اسے ویلفیئر سٹیٹ ہونا چاہئے‘ بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے نچلا طبقہ متاثر ہوگا جسکے خلاف نہ صرف پارلیمنٹ کے اندر بلکہ باہر بھی آواز بلند کریں گے۔