واشنگٹن (نمائندہ خصوصی + ایجنسیاں) امریکی صدر باراک اوباما نے ملالہ کی کوششوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک دن دنیا بھر کی بیٹیاں اپنے ملکوں کی قیادت کرتے ہوئے نظر آئیں گی ہر براعظم میں ایسی بیٹیاں موجود ہیں جن کو اگر ہم آزادی دیں کہ وہ اپنے خوابوں کی تعبیر کے لئے جستجو کر سکیں تو وہ دنیا بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہیں جس کا ہم شاہد تصور بھی نہ کر سکیں۔ ملالہ کی امریکی صدر ان کی اہلیہ اور بیٹی سے ملاقات کی۔ مزید تفصیلات کے مطابق امریکی خاتون اول مشیل اوبامہ نے کہا کہ بچیوں کی تعلیم کو فروغ دینے کے کام کی حمایت کرنا ایک بہترین خدمت ہو گی۔ امریکی صدر نے بچیوں کی تعلیم کے سلسلے میں ملالہ کی سچی لگن اور قابل تقلید جذبے کے ساتھ کی جانے والی کوششوں پر ا±ن کا شکریہ ادا کیا۔ ا±نہوں نے کہا کہ اِس سلسلے میں امریکہ پاکستانی عوام اور دنیا بھر کے بے شمار لوگوں کی امنگوں کی ترجمانی میں برابر کا شریک ہے، جو ملالہ تمام بچیوں کو سکول میں تعلیم حاصل کرنے اور اپنے خوابوں کی تعبیر پانے کے حق کو سربلند کرنے کے لئے کر رہی ہیں۔ امریکی خاتونِ اول نے کہا بچیوں کی تعلیم کو فروغ دینے کے کام کی حمایت کرنا نہ صرف ہماری بیٹیوں اور ا±ن کی بچیوں کے لئے، بلکہ ا±ن کے خاندانوں، برادریوں اور ا±ن کے ممالک کے لئے ایک بہترین خدمت ہوگی۔ باراک اوباما کی ایک بیٹی فروغ تعلیم کے لئے کام کرنے کا عزم رکھتی ہے۔ واشنگٹن میں اوباما سے ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں ملالہ یوسفزئی نے کہاکہ مجھے نوبل پرائز نہ ملنے پر کوئی دکھ نہیں ہے۔ میرے لئے پاکستانی قوم نے دعائیں کیں‘ روزے رکھے اور نوافل ادا کئے‘ میرے لئے یہ انعام نوبل پرائز سے بڑھ کر ہے۔ انہوں نے کہا میں خود کو فی الحال نوبل انعام کا حقدار نہیں سمجھتی‘ ابھی میں نے بہت کچھ کرنا ہے۔ میں نے بچوں کے حقوق کے لئے آواز اٹھائی ہے لیکن ابھی ایسا کچھ نہیں کیا کہ خود کو نوبل پرائز کا حقدار ٹھہرا¶ں۔ انہوں نے کہاکہ امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے کہا مشعل اوباما کے ساتھ تعلیم کے موضوع پر تفصیلی بات ہوئی ہے اور ان کی ایک بیٹی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ بھی فروغ تعلیم کے لئے جدوجہد کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا دنیا جتنا پیسہ دفاع ‘ ہتھیاروں‘ ٹینکوں کی خرید وفروخت اور جنگوں پر خرچ کرتی ہے وہ تعلیم پر خرچ کیا جائے تو بڑی تبدیلی آسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں پشتون بہن بھائیوں کی بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے میرے لئے دعائیں کیں۔ ہمیں حوصلے نہیں ہارنے چاہئیں اور تعلیم کے لئے آواز اٹھانی چاہئے۔