سرتاج عزیز کا بانکی مون کو خط‘ اقوام متحدہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرائے‘ عالمی برادری سرحدی کشیدگی رکوائے : پاکستان

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ رائٹر) پاکستان نے کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر بھارت کی بلااشتعال جارحیت  اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرنے کا معاملہ اقوام متحدہ کے سامنے اٹھایا ہے۔ وزیراعظم کے  مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے نام تفصیلی خط میں ان مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرے۔ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرائے۔ طویل مدت  کے بعد پاکستان نے سلامتی کونسل کی قراردادوں  کے مطابق  مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے اور ان قراردادوں کی اہمیت اجاگر کی ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق  اپنے خط میں سرتاج عزیز نے  بانکی مون کو لکھا ہے کہ  لائن آف کنٹرول  اور ورکنگ بائونڈری پر بھارت کی طرف سے جنگ بندی معاہدہ کی  سوچی سمجھی خلاف  ورزی کے باعث سلامتی کی مخدوش صورتحال کی جانب وہ فوری طور پر ان کی توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ سلامتی کونسل کی قرادادوں کے مطابق جموں و کشمیر میں استصواب رائے کے ذریعہ وہاں کے عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کیا جانا تھا۔ ان قراردادوں پر ابھی تک عمل نہیں ہوا لیکن یہ قراردادیں اب بھی  جائز اور مئوثر ہیں۔ پاکستان  اقوام متحدہ  اور عالمی برادری کو تواتر کے ساتھ ان قراردادوں پر عملدرآمد کی یاددہانی کراتا رہا ہے تاکہ خطہ میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔ بدقسمتی سے بھارت نے پاکستان کے ساتھ روابط کے اعلانات کے برعکس الٹ پالیسی اختیار کی۔ دونوں ملکوں کے خارجہ سیکرٹریوں کے ساتھ طے شدہ ملاقات بلاجواز منسوخ کر دی۔  سرتاج عزیز نے  کہا کہ 26 ستمبر کو وزیراعظم محمد نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔ یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مسئلے کو بنیادی فریق کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کرے۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں پڑوسیوں کے ساتھ مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے گزشتہ ماہ بان کی مون کے ساتھ اپنی ملاقات میں بھی جموں وکشمیر کے مسئلے کے حل کیلئے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد پر زور دیا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان بڑے مسائل کے حل کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اب بھارت ورکنگ بائونڈری اور لائن آف کنٹرول پر صورتحال کو کشیدہ کررہا ہے۔ بھارت کی جانب سے مسلسل گولہ باری اور فائرنگ سے پاکستانی علاقے میں بڑی تعداد میں سول آبادی اس کا نشانہ بنی ہے اور جاں بحق ہوئے ہیں۔ اب تک لائن آف کنٹرول پر بیس جبکہ ورکنگ بائونڈری پر بائیس مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی جس سے بارہ شہری جاں بحق، باون شہری اور نو فوجی زخمی ہوئے۔  جون سے اگست 2014ء تک لائن آف کنٹرول پر 99  اور ورکنگ بائونڈری پر 32 دفعہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی۔ 2014ء کے دوران اب تک لائن آف کنٹرول پر ایک سو چوہتر اور ورکنگ بائونڈری پر 60 بار سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی۔ پاکستان اپنے دفاع کے حق کے تحت اس اشتعال انگیزی کا جواب دے رہا ہے تاہم وہ صبر اور ذمہ داری کا مظاہرہ کررہا ہے۔  صورتحال کو کنٹرول سے باہر ہونے سے روکنے کیلئے توقع ہے کہ بھارت بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کریگا۔ پاکستان 9 اکتوبر کو لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور بھارت کی حالیہ کشیدگی کے حوالے سے آپکے بیان کو سراہتا ہے جس میں دونوں اطراف سے شہریوں کی نقل مکانی اور جانی نقصان کا ذکر کیا گیا ہے۔ آپ نے پاکستان اور بھارت کی حکومتوں کو تمام اختلافات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کیلئے کہا ہے۔ آپکا یہ بیان بروقت اور تاریخی اہمیت کا حامل ہے، جموں وکشمیر کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی یہی ذمہ داری بنتی ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ملٹری آبزرور گروپ برائے پاکستان و بھارت سیزفائر کی  نگرانی کیلئے مسلسل کوشاں ہے تاہم بدقسمتی سے انکے نمائندوں کو لائن آف کنٹرول کے علاقوں میں نہیں جانے دیا جا رہا تاکہ وہ بھارت کی جانب سے سیزفائز کی حالیہ خلاف ورزی کو بے نقاب نہ کرسکیں۔ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تنازعات پرامن طریقے سے حل کرنے کیلئے پرعزم ہے جن میں مسئلہ کشمیر سر فہرست ہے۔ یہ خطے اور پاکستان اور بھارت کے بہترین مفاد میں ہے۔ پاکستان یقین رکھتا ہے کہ اقوام متحدہ اس ضمن میں بہترین کردار ادا کرسکتا ہے اور ہم نے ہمیشہ اقوام متحدہ کے کسی ایسے ہی کردار کا خیرمقدم کیا ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ اس خط کو سرکاری دستاویز کے طور پر سیکورٹی کونسل میں تقسیم کیا جائے۔ خط میں اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے اقوامِ متحدہ میں قراردار لانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ سرتاج عزیز نے بانکی مون اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی گشیدگی ختم کرنے میں کردار ادا کریں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ کچھ ہفتوں سے بھارتی فورسز لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ کر رہی ہیں۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری کو یاد دہانی کرا رہا ہے کہ خطے میں قیام امن کیلئے وہ اس سلسلے میں اپنے وعدوں کو پورا کرے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کیا جائے۔ یاد رہے کہ گزشتہ دس روز سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں تاحال جاری ہیں۔ ان واقعات پر پاکستانی دفتر خارجہ نے سفارتی سطح پر بھارتی حکومت سے احتجاج کیا۔ پاکستان نے اس مطالبے کو دہرایا کہ کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دیا جائے۔ خط میں جموں و کشمیر کا تنازعہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کے کردار اور ذمہ داریوں کی یاد دہانی بھی کرائی گئی ہے۔ دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق سرتاج عزیز نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مبصرین کی ٹیم سیزفائر کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کیلئے جاری ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون سے اپیل کی ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دیرینہ تنازعہ کشمیر حل کرانے میں معاونت کرتے ہوئے اپنا کردار ادا کریں۔ واضح رہے 2003ء میں سابق صدر پرویز مشرف نے کہا تھا کہ تنازعہ کشمیر طے کرنے کیلئے وہ اس مطالبے سے پیچھے ہٹنے کو تیار ہیں۔
سرتاج عزیز / خط

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...