لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ 1958ئ، 1977ء اور 1999ء کے مارشل لائوں نے ملک میں قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کے خواب کو شرمندہ تعبیر نہیں ہونے دیا، پرویز مشرف نے 1999ء میں جمہوریت پر شب خون مارا اور جو سات نکاتی ایجنڈا پیش کیا اس سے عوام کو دہشت گردی، بدامنی اور عالمی جارحیت کے مقابلے میں سرنڈر ہونا پڑا اور ملک کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے تحفظ کیلئے طویل جنگ سے گزرنا پڑا۔ پارلیمنٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ مشرف کا دور فساد کا دور تھا جس میں عدلیہ پر شب خون مارا گیا۔ افسوس کی بات ہے کہ آئین کو تلپٹ کرنے والوں کوکوئی سزا نہیں دی گئی۔ آئین کو توڑنے کی سزا پر کسی قسم کی مصلحت کا شکار نہیں ہونا چاہئے اور قومی قیادت کو اس پر ایک واضح موقف اختیار کرنا چاہئے۔ غریب سے کوئی جرم سرزد ہوجائے تو اسے سزا ملتی ہے جبکہ امراء کو سزا سے بچانے کیلئے قوانین بنائے جاتے ہیں۔ جماعت اسلامی اس اونچ نیچ اور چھوت اچھوت کے نظام کو ختم کرنا چاہتی ہے، جب تک ہر شہری کو برابر کے حقوق نہیں مل جاتے، ملک میں ترقی و خوشحالی کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ این اے 122 کے انتخابات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ انتخابی عمل کو قابل اعتماد بنانے کیلئے الیکشن کمشن پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کی تجویز کردہ اصلاحات پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔ الیکشن کمشن کو مٹی کا مادھو بننے کے بجائے ایک بااختیار ادارے کے طور پر اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ لاہور کے معرکے میں دونوں امیدوار جیت گئے اور دونوں ہار گئے۔ علاوہ ازیں سراج الحق جماعت اسلامی کے چاروں صوبائی امراء کے ناموں کی منظوری آج دیں گے، امکان ہے کہ 15 یا 16 اکتوبر کو نئے صوبائی امراء کے ناموں کا اعلان کردیا جائے گا۔ استصواب کا عمل جمعہ کو مکمل ہوگیا تھا۔ ذرائع کے مطابق پنجاب سے دو امیدواروں میں امیر العظیم اور میاں مقصود احمد میں سے کوئی امیر جماعت ہوسکتا ہے۔ تیسرے امیدوار اظہر اقبال حسن اس دوڑ میں بہت پیچھے ہیں۔ خیبر پی کے میں مشتاق احمد خان سرفہرست ہیں تاہم مولانا اسماعیل اپ سیٹ کرسکتے ہیں۔ سندھ میں معراج الہدی جبکہ اور بلوچستان میں عبدالحق ہاشمی کا امیر بننے کے واضح امکانات ہیں۔