لاہور (کامرس رپورٹر+ سٹاف رپورٹر) پنجاب بھر سے آئی ہوئی لیڈی ہیلتھ ورکرز اور سپروائزر نے گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے باہر اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کیا اور دھرنا دیا۔ شام کو سیکرٹری ہیلتھ پنجاب اور ڈی جی ہیلتھ پنجاب سے مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کردیا گیا تاہم وہ مطالبات کے حق میں نوٹیفکیشن کیلئے وہیں بیٹھی رہیں۔ گزشتہ روز لیڈی ہیلتھ ورکرز اپنے اعلان کردہ شیڈول کے مطابق پنجاب بھر سے ناصر باغ میں جمع ہوئیں جہاں سے پنجاب اسمبلی پہنچ کر دھرنا دیا راستے میں پولیس سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز ایسوسی این پنجاب کی صدر رخسانہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہمیں ریگولر تو کردیا ہے مگر ہمارا کوئی سروس سٹرکچر نہیں ہے، ہمارے بقایا جات بھی ادا نہیں کئے گئے اور نہ ہی ہمیں ماہانہ تنخواہ ادا کی جاتی ہے جس سے ہمارے چولہے ٹھنڈے ہوچکے ہیں۔ فیصل چوک میں دھرنا کے دوران شدید ٹریفک جام رہنے کے علاوہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی جانب سے شہریوں کے ساتھ بد تمیزی کی شکایات بھی ملی ہیں۔ پنجاب اسمبلی کے باہر8گھنٹے کے مسلسل دھرنے اور ٹریفک جام کرنے کے بعد شام 6 بجے کے قریب ڈی جی ہیلتھ پنجاب ڈاکٹر زاہد پرویز اور سیکرٹری صحت پنجاب کے ساتھ مذاکرات میں سیکرٹری ہیلتھ جوا رفیق ملک نے کہا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی علیحدہ سے اتھارٹی بنایا جارہی تھی مگر ان کا مطالبہ ہے کہ ہمیں پنجاب گورنمنٹ کا ملازم بنایا جائے اور ہمارے بقایا جات بھی کلیئر کئے جائیں ہم ہی وزیراعلی شہباز شریف کو سمری بناکر منظوری کے لئے بجھوا دیں گے۔دریں اثنا مال روڈ کے تاجر لیڈی ہیلتھ ورکرز اور سپروائزر کے مظاہرے کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے اور کہا کہ ہائیکورٹ کے واضح احکام ہیں کہ مال روڈ پر کسی قسم کا جلسہ جلوس اور احتجاجی مظاہرنہیں ہو سکتے ہیں لیکن ضلعی انتظامیہ عدالت کے احکامات پر عمل درآمد کرانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ علاوہ ازیں لڈی ہیلتھ ورکرز کا کہنا تھا کہ جب تک مطالبات کی منظوری کا نوٹیفکیشن نہیں ہو جاتا وہ یہی پر بیٹھیں رہیں گی۔ قبل ازیں پولیس کی بھاری نفری نے حملہ کے پیش نظر سیکرٹریٹ کے باہر لیڈی ہیلتھ ورکرز کو احتجاج سے روک دیا، چند سال قبل لیڈی ہیلتھ ورکرز نے دوران احتجاج سیکرٹریٹ کے اندر داخل ہو گئیں اور توڑ پھوڑ کی تھی چیف سیکرٹری بلاک سمیت ہیلتھ ورکرز مختلف دفاتر میں داخل ہوگئی تھیں گذشتہ روز مطالبات کے حق میں لیڈ ورکز کی بڑی تعداد ناصر باغ کے قریب جمع ہو گئی اور احتجاجی دھرنا دینے کی کوشش کی جس پر پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔ اسی دوران لیڈی ہیلتھ ورکرز نے مال روڈ کا رخ کیا اور پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاجی دھرنا دئیے رکھا دوسری جانب لیڈی ہیلتھ ورکزر کے دھرنے کے باعث مال روڈ اور مضافاتی علاقوں میں شدید ٹریفک جام رہا اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق احتجاج کے دوران 3خواتین بیہوش ہو گئیں جنہیں طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کیا گیا۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق لیڈی ہیلتھ ورکرز کے سیکرٹری صحت کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہو گئے جس کے بعد لیڈی ہیلتھ ورکرز نے 11گھنٹے سے پنجاب اسمبلی کے سامنے دیا گیا دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز کا کہنا ہے کہ سیکرٹری صحت نے مطالبات حل کرنے کی تحریری ضمانت دیدی۔
لیڈی ہیلتھ ورکرز
لیڈی ہیلتھ ورکرز کا مطالبات کے حق میں پنجاب اسمبلی کے باہر دھرنا، مذاکرات کے بعد احتجاج ختم
Oct 13, 2015