پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ثبوتوں پر مشتمل ڈوزیئر جنرل اسمبلی کے صدر کے حوالے کردیا۔ وزیراعظم کے نمائندگان خصوصی برائے کشمیر مشاہد حسین سید، ڈاکٹرشذرہ منصب علی اور اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر پیٹرتھامسن سے ملاقات کی جس میں انہیں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ثبوت پیش کیے۔جنرل اسمبلی کے صدرنے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر سخت تشویش کا اظہارکرتے ہوئے یقین دلایا کہ مقبوضہ کشمیر میں قیام امن کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔ وزیراعظم کے نمائندگان خصوصی نے اقوام متحدہ امن مشن دفتر کے عہدیداروں کو بھی کنٹرول لائن کی صورتحال سے آگاہ کیا، امن مشن عہدیداروں نے نمائندگان خصوصی کو بھارت کی جانب سے عدم تعاون سے بھی آگاہ کیا۔ دوسری جانب ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا کے مطابق پاکستانی وفد نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مقبوضہ کشمیر میں شہادتوں اور زخمیوں کی تفصیلات فراہم کیں اور بتایا کہ پیلٹ گن کے استعمال سے ہزاروں کشمیری بینائی سے محروم ہوچکے ہیں جس پر انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ مقبوضہ وادی میں صورتحال کی بہتری کیلئے اقوام متحدہ ہر ممکن کوششں کرے گا۔ ترجمان کے مطابق پاکستانی وفد کا کہنا تھا کہ بھارتی جارحیت کے باعث علاقائی امن کو خطرات لاحق ہیں جب کہ بھارت نے مذاکرات کے تمام دروازے بھی بند کر رکھے ہیں، یہی وجہ ہے کہ بھارتی رویئے سے سارک کانفرنس بھی سبوتاژ ہوئی۔ دریں اثناءملیحہ لودھی نے کہا پاکستان مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل سے مشاورت کروانے پرغور کر رہا ہے۔ انہوں نے یہ بات نیویارک میں پاکستانی وفد کی اقوام متحدہ میں صحافیوں کے لیے ظہرانے پر گفتگو کے دوران کہی ۔ وزیراعظم کے خصوصی نمائندے مشاہد حسین نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور بھارتی جارحیت سے خطے میں امریکی مفادات متاثر ہوں گے۔مشاہدحسین نے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کا کردار وسیع ہونا چاہیے۔ سلامتی کونسل کواپنی قراردادوں پر ذمہ داری سے عمل کروانا ہوگا۔