قومی سلامتی سے متعلق غلط خبر لیک کرنے والے کو کٹہرے میں لایا جائے گا، چوہدری نثار

 وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ صحافی سرل المیڈا کا نام مجبوری کے تحت ای سی ایل میں ڈالا گیا، اگر اس نے بیرون ملک کی بکنگ نہ کرا رکھی ہوتی تو اس کا نام کبھی ای سی ایل میں نہ آتا۔ میڈیا بریفنگ میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ صرف صحافی نہیں، کسی بھی پاکستانی کو ای سی ایل میں ڈالنے سے پہلے معاملے کی پوری تحقیقات کی جاتی ہے، اس معاملے کی بھی تحقیقات ہو گی اس کیس میں تحقیقات کیلئے صحافی کی گواہی ضروری تھی تو کیا ان کا پاکستان میں رہنا ضروری نہیں بنتا، انہوں نے بیرون ملک روانگی کیلئے بکنگ نہ کرائی ہوتی تو نام ای سی ایل میں شامل نہ ہوتا۔ ای سی ایل وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہے اور ہم نے قانون کے مطابق یہ فیصلہ کیا۔ انکوائری چار روز میں ختم ہو جائے گی پھر سب کو آزادی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک میٹنگ کا حوالہ دے کر جو خبر لیک کی گئی، وہ درست نہیں تھی، جب رپورٹر خود کہہ رہا ہے کہ کسی نے خبر کی تصدیق نہیں کی تو تصدیق کے بغیر خبر کیسے شائع ہو گئی۔ تاہم معاملہ ختم ہوجاتا لیکن صحافی نے ٹویٹ کیا کہ وہ اپنی خبر پر قائم ہے۔ خبر کے بعد ایک ہائی سکیورٹی میٹنگ ہوئی جس میں دیگر ایشوز کے ساتھ یہ ایشو بھی زیر بحث آیا، اس میٹنگ میں یہ فیصلہ ہوا کہ ہماری سکیورٹی معاملے کو ہٹ کرنے کی کوشش کی گئی ہے، جس میٹنگ پر انکوائری کا فیصلہ ہوا اس میٹنگ کا تحریری ریکارڈ موجود ہے۔ سی پی این ای اور اے پی این ایس کو آج ملاقات کی دعوت دی ہے، حکومت کا نقطہ نظر ان کے سامنے رکھوں گا۔ صرف صحافی نہیں کسی بھی پاکستانی کو ای سی ایل میں ڈالنے سے پہلے تحقیقات کی جائے گی، ہائی سکیورٹی میٹنگ میں دیگر ایشوز کے ساتھ یہ ایشو بھی زیر بحث آیا تھا، میٹنگ میں یہ فیصلہ ہوا کہ خبر سے ہماری سکیورٹی کے معاملے کو ہٹ کرنے کی کوشش کی گئی ہے، ایک میٹنگ کا حوالے دے کر جو خبر لیک کی گئی وہ غلط ہے یہ خبر کس نے لیک کی، انہوں نے کہا کہ اس خبر کا بیانیہ ہمارے دشمنوں کا ہے بھارتی اخبارات پڑھ کر دیکھ لیں، جو کچھ ہے وہ سامنے آنا چاہیے کم ازکم مجھے تو کوئی اعتراض نہیں۔ عہدیداروں کے سامنے حکومت کا نقطہ نظر تفصیل سے سامنے رکھیں گے، آیا صحافی ہونے سے پہلے پاکستانی ہیں، بغیر تصدیق خبر شائع ہونے سے نان سٹیٹ ایکٹرز سے متعلق ہمارے دشمن کے موقف کی تشہیر ہوئی۔ اس پر انکوائری کا فیصلہ ہوا۔ اجلاس کے دیگر شرکاءسے خبر کی تصدیق کرنی چاہیے تھی۔ دو مزید لوگ پن پوائنٹ ہوئے ہیں، جنہیں میں نے الگ الگ بلایا ہے انکوائری کمیٹی بن چکی ہے، ڈھائی تین بجے انکوائری کا فیصلہ ہوا تھا مرکزی کردار نے ساڑھے نو بجے کی سیٹ بک کرا لی۔ انہوں نے کہا کہ اگر صحافی چلا جاتا تو خبر لگتی کہ خود خبر لیک کی اور پھر باہر بھجوا دیا، صحافی پر کسی قسم کا دباﺅ نہیں ہو گا لیکن انکوائری ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک خبر نے ہمارے دشمنوں کو چارج شیٹ کرنے کا موقع دیا ہے، یہ مسلم لیگ (ن) حکومت، فوج یا میڈیا کا نہیں، ہم سب کا مسئلہ ہے۔ آزاد میڈیا کا احترام کرتا ہوں۔ ملک کے مسائل حل کرنے کیلئے تیزی سے کام کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ان ذرائع کا نام بتائیں جو ایسی خبر دیتا ہے۔ میں کسی ایسے عسکری ذرائع کو نہیں مانتا جو چھپ کر آپ سے رابطہ کرے۔ دو تین اور لوگ اس انکوائری کا حصہ ہیں انہیں بھی کہیں جانے نہیں دیں گے۔ انکوائری مکمل ہو جائے تو پھر وہ لوگ جہاں جانا چاہیں جائیں۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سوال کیا ہے کہ کیا کسی جمہوری ملک میں ای سی ایل ہوتی ہے، ہمارے ملک میں ای سی ایل کیوں ہے۔ کیا میں ایک فضول سوال کر سکتا ہوں کہ ای سی ایل کیوں ہے؟ کون سا جمہوری ملک ایسا ہوگا جو کسی شخص کی نقل و حرکت کی آزادی کو محدود کرتا ہو۔ سرل المائڈا کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے پر جسٹس پارٹی کے سربراہ منصف اعوان نے وزیر داخلہ چودھری نثار کو لیگل نوٹس بھجوادیا ہے۔ لیگل نوٹس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ چودھری نثار علی صحافی کانام ای سی ایل سے نکالیں بلاجواز نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے پر معافی مانگیں۔ صحافی کانام ای سی ایل سے خارج نہ کیا تو وفاقی وزیر داخلہ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔

ای پیپر دی نیشن