راولپنڈی/ کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ آن لائن) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے امریکہ اور پاکستان میں انٹیلی جنس شیئرنگ ہونی چاہئے لیکن پاکستانی سرزمین پر صرف پاک فوج کارروائی کرتی ہے، مشترکہ آپریشن کا کوئی آپشن نہیں ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا فوج میں پابندی نہیں کہ اس میں صرف خاص مسلک کے لوگ آئیں گے۔ پاکستان آرمی میں عیسائی، ہندو اور سکھ بھی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا پاک فوج ملکی سکیورٹی معاملات کو دیکھتی ہے۔ پاکستان نے اپنے ملک میں جو کرنا تھا کر لیا۔ دوسری جانب متعدد ممالک دہشتگردی کا سامنا نہیں کر سکے لیکن ہماری فوج میں تمام صلاحیت موجود ہے۔ دنیا کے بہت سے ممالک نے دہشتگردی کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے تھے۔ غیر ملکیوں کی بازیابی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا بحفاظت بازیاب کرائے گئے غیر ملکی افراد کو 2012ءمیں طالبان نے افغانستان سے اغوا کیا تھا تاہم اب طالبان اس کینیڈین خاندان کو افغانستان سے پاکستان منتقل کر رہے تھے۔ انہوں نے بتایا بدھ کی شام ہمارے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ ہوئی جس پر پاکستانی فورسز نے کامیاب آپریشن کر کے کینیڈین شہری، اس کی اہلیہ اور تین بچوں کو بحفاظت بازیاب کرایا جس کی امریکیوں نے بھی تعریف کی۔ پاک فوج کے ترجمان نے کہا انٹیلی جنس شیئرنگ ہو گی تو دہشتگردی کا خاتمہ ہو گا۔ ملکی معیشت پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ملک کی معیشت اور سکیورٹی کا گہرا تعلق ہے۔ ملکی حالات ٹھیک نہ ہونے پر معیشت متاثر ہوتی ہے۔ مل بیٹھ کر ملکی معیشت پر بات چیت کی ضرورت ہے۔ ملکی معیشت بری نہیں تو بہت اچھی بھی نہیں ہے۔ آرمی چیف نے ملکی معیشت کو بہتر کرنے کیلئے تجاویز دیں۔ آئی این پی کے مطابق انہوں نے کہا فوج میں خاص مسلک کے لوگوں کی بھرتیوں کی پابندی نہیں۔ آن لائن کے مطابق جامعہ کراچی میں خطاب کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور باجوہ نے کہا پاک فوج نے آپریشن ضرب عضب کو کامیابی سے مکمل کرکے دہشت گردوں کا مرحلہ وار خاتمہ کیا ، ہمارے ملک میں اب کوئی دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہیں، مغربی ممالک اور بھارت میں بھی بنیاد پرستی پائی جاتی ہے جس کی کئی اقسام ہوتی ہیں مگر اس پر کوئی بات نہیں کرتا۔ فوجی ترجمان نے کہاجب دوسروں کو اپنے نظریات ماننے پر مجبور کیا جائے تو شدت پسند اور دہشت گرد کہلاﺅ گے۔ مسلمان ہونے کے لیے نعرہ لگانے کی ضرورت نہیں عمل سے ثابت کریں۔ انہوں نے کہا مجھے کسی کو ثابت نہیں کرنا کہ میں مسلمان ہوں، یہ میرا اور اللہ کا معاملہ ہے۔ ہم اسلامی اصولوں پر عمل کریں تو دنیا ہمیں اسلامی ملک کی حیثیت سے پہچانے گی۔ کسی بھی ملک کو تباہ کرنے کے لیے اس کی سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ سوویت یونین جب افغانستان آیا تو کہا گیا اسلام کو خطرہ ہے۔ امریکہ کی مدد سے سوویت یونین کو افغانستان سے نکالا۔ انہوں نے کہا نائن الیون کے بعد امریکہ نے افغانستان پرحملہ کیا تو امریکہ سے لڑنے والوں کو وہاں پناہ نہیں ملی تو وہ پاکستان آگئے۔ آن لائن کے مطابق میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے پاکستان میں کوئی غیر ملکی ٹروپ نہیں۔ ہم کسی بھی غیر ملکی ٹروپ کو پاکستان میں اجازت نہیں دیں گے۔ غیرملکیوں کی بازیابی آپریشن ڈومور کے تناظر میں نہیں بلکہ انٹیلی جنس آپریشن ہے۔ انہوں نے کہا پاک فوج قومی ادارہ ہے اور ہم صرف پاک فوج کے سپاہی ہیں، ہمارے پاس قادیانی بھی ہیں۔ کسی پر پابندی کا کوئی قانون بنے تو پھر ایسے ہو سکتا ہے تاہم ہر مسلمان افسر ختم نبوت کے سرٹیفکیٹ پر دستخط کرتا ہے۔
فوجی ترجمان