لاہور (ایف ایچ شہزاد) سابق وزیر اعظم نواز شریف آج احتساب عدالت کے روبرو پیش نہ ہوئے تو زیر سماعت ریفرنسز میں مریم نواز‘ کیپٹن (ر) صفدر پر بھی فرد جرم عائد نہیں ہو سکے۔ نواز شریف کی عدم پیشی پر ان کی ممکنہ طور پر استثنیٰ کی درخواست منظور نہ ہوئی تو احتساب عدالت کی طرف سے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے جانے کا امکان ہے۔ احتساب عدالت ایک اور موقع دیتے ہوئے نواز شریف کو طلبی کے سمن جاری کر سکتی ہے اگر اگلی دو تاریخوں پر بھی نواز شریف مسلسل پیش نہ ہوئے تو ضابطہ فوجداری کے سیکشن 512کے تحت میاں نواز شریف کا ریفرنس مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر سے الگ کر دیا جائیگا۔ جس طرح گزشتہ پیشی پر میاں نواز شریف کے بیٹوں حسن اور حسین نواز کے خلاف زیر سماعت ریفرنس الگ کر دیئے گئے تھے اس کے علاوہ احتساب عدالت نیب کے سپیشل لاءکے سیکشن 17کے تحت ازخود طریقہ کار بھی اختیار کر سکتی ہے۔ عدالت کے روبرو عدم حاضری کے باوجود میاں نواز شریف اپنے وکیل کو اختیار دے دیں تو ان کے وکیل کی موجودگی میں میاں نواز شریف پر عدالت فرد جرم عائد کر سکتی ہے ورنہ میاں نواز شریف کا ریفرنس الگ کر کے انہیں اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کر دی جائیگی۔ جس میں دائمی وارنٹ کا اجراءاور جائیداد کی قرقی شامل ہے قانونی حلقوں کا قیاس ہے کہ سپریم کورٹ کے 6ماہ میں ریفرنس کا فیصلہ کرنے کا حکم دیئے جانے کے بعد ملزموں کے پاس عدالت میں پیش ہونے کے علاوہ انتہائی محدود آپشنز ہیں۔