مسئلہ کشمیر کا حل

فریال انجم
کشمیر! زمین بر جنت، کشمیر ! ایک کہانی وہ کہانی جو آج تک ہم کتابوں میں پڑھتے آ رہے ہیں۔ وہ کہانی جس کی ابتدا ہوئی آج سے 70 سال پہلے پاکستان کے بننے اور ہندوستان کے بٹوارے سے ہوئی۔ کشمیر ! پاکستان اور بھارت کا سب سے بڑا مسئلہ جو آج تک اپنے حل ہونے کا انتظار کر دیا ہے۔ ایک ایسا مسئلہ جو آج کشمیریوں کی آزادی کی جنگ میں تبدیل ہو چکا ہے۔ وہ آزادی جو انہیں بھارتی مظالم سے نجات دلوائے۔ وہ آزادی جس کا حق ان سے چھین لیا گیا۔ وہ آزادی جو انہیں بھارتی سکیورٹی فورسز سے چاہئے۔ جنہوں نے گزشتہ 27 سالوں میں تقریباً 94 ہزار کشمیریوں کو ہلاک کیا ہے۔ جن میں سے دس ہزار سے زائد خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور بھارت کی مسلح افواج کے دفعہ 7، خصوصی طاقتور ایکٹ 1990ءجس میں سکیورٹی فورسز کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عدالت سے معافی ہے، 7 ہزار سے زائد افراد کو قتل کر چکے ہیں اور تمام معصوم کشمیریوں پر کرفیو لگا کر انہیں تمام ضروریات زندگی اور تو اور تعیلم سے بھی دور رکھا ہوا ہے۔ ویسے تو کشمیری 1989ءسے آزادی کی جدوجہد کر رہے ہیں لیکن بھارت نے برہان وانی کی شہادت کو دہشت گردی قرار دے کر کشمیر میں مزید سکیورٹی فورسز اور پابندیاں عائد کرنے کا موقع ڈھونڈ لیا اور دوسری طرف بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے یہ الفاظ ہیں کہ ”کشمیر کا مسئلہ گولی سے نہیں محبت سے حل ہو سکتا ہے۔“ اس کا مطلب بھارت یہ جانتا ہے کہ گولی اس مسئلے کا حل نہیں لیکن پھر بھی وہ اس پر عملدرآمد نہیں کرتا۔ یعنی وہ چاہتا ہی نہیں کہ یہ مسئلہ حل ہو۔ اور نہ یہ کہ کشمیری آزاد فضا میں سانس لیں تو پھر وہ کیا چاہتا ہے؟
اصل میں اسے کشمیریوں کو قابص نہیں کرنا، اسے تو کشمیر چاہئے۔ چاہے اس کے لئے تمام کشمیریوں کو ہی کیوں نہ موت کے گھاٹ اتارنا پڑے۔ بظاہر تو دنیا کو یہی لگتا ہے کہ کشمیر کی جنگ پانی کی وجہ سے ہو رہی ہے لیکن پانی کا تو بہانہ ہے کیونکہ بھارت تو پہلے ہی اپنے دریاﺅں پر ڈیم بنا چکا ہے۔ تو پھر! آخر وہ کشمیر کو اپنے ہاتھوں سے کیوں نہیں جانے دینا چاہتا؟
دراصل جہاں کشمیر واقع ہے وہ خطہ ایسا ہے جہاں یورینیم کے بے حد زیادہ ذخائر موجود ہیں اور دونوں ارد گرد ممالک ایٹمی قوت ہیں تو بھارت کی یہ کوشش ہے کہ اس خطے کو پاکستان کے خلاف اس طرح استعمال کیا جائے کہ وہ تباہ و برباد ہو جائے۔ بھارت کی کشمیر میں بربریت اور بے امنی قائم کرنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اگر اس خطے کے لوگ تعلیم حاصل کر لیں اور قدرت کے اس خزانے سے مستفید ہو گئے تو سب سے زیادہ نقصان بھارت کا ہی ہو گا۔ کشمیر کے وہاں ہونے کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے بارڈرز بھی دور ہیں اور اگر کشمیر پاکستان کا حصہ بن گیا تو اس سے سب سے بڑا خطرہ بھارت کو ہو گا۔ بھارت اس خطے پر قبضہ کر کے پاکستان کے اہم ترین شہروں تک رسائی حاصل کرنا چاہتا ہے۔ تو کیا ہمیشہ کشمیر کے لوگ آزادی کے لئے ترستے رہےں گے؟ کیا اس مسئلے کا کوئی حل نہیں؟ کیا ہم ان بے گناہ لوگوں کا قتل عام دیکھ کر یوں ہی خاموش تماشائی بنے بیٹھے رہیں گے؟ کیا ہم یہی سوچ کر خوش ہوتے جائںی گے کہ کشمیری وہاں پاکستان کا جھنڈا لہرا رہے ہیں اور وہ پاکستان کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ کیا ہم نے کبھی اس بات پر غور کیا کہ شاید وہ نہتے لوگ اپنے ہر مظاہرے، ہر احتجاج میں پاکستان کا جھنڈا کہیں اس لئے تو بلند نہیں کرتے کہ وہ ہم سے مدد چاہتے ہیں، کہیں وہ اپنے شہیدوں کو سبز کپڑے میں اس لئے تو نہیں دفناتے کہ وہ یہ یاد دلا رہے ہوں کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہوتا ہے اور مدد مانگتے مانگتے اس دنیا سے چلا گیا؟ کہیں وہ ہمیں نبی کے اس خطبے کی یاد دہانی تو نہیں کرواتے جس کے مطابق پوری مسلم امہ ایک جسم کی مانند ہے اور اگر جسم کے ایک حصے میں بھی تکلیف ہو تو سارا جسم اس تکلیف کو محسوس کرتا ہے۔ تو ہاں! وہ مظلوم کشمیری ہم سے اس مسئلے کو حل کرنے کی مدد مانگ رہے ہیں۔ اس کا حل بھی آنحضرت محمد کے آخری خطبے میں ہی ہے کہ ساری مسلم امت ایک جسم ہے اور اگر آج ساری مسلم اقوام مل کر صرف یہ قدم اٹھا لیں کہ اپنے تیل پر قابض مغربی قوتوں سے اسے نکال کر اس کی سپلائی مغربی ممالک اور بھارت میں روک دیں اور مطالبہ کریں کہ کشمیر کا مسئلہ جب تک حل نہیں ہو گا یہ سپلائی نہیں کھلے گی اور OIC (اسلامی تعاون تنظیم) کے تمام ممالک مل کر بھارت کو یہ کہہ دیں کہ کشمیر کو خالی کرو ورنہ خلیجی ریاستوں سے تمام بھارتی افرادی قوت واپس بھیج دی جائے گی اور تمام اسلامی ریاستوں میں بھارتی اشیاءکا بائیکاٹ کر دیا جائے گا اور تو اور بھارت کسی بھی خلیجی ریاست کو تجارتی مقاصد کے لئے بھی خواہ اشیاءکی خرید و فروخت ہو یا تجارتی راستہ ہو استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی تو یقین رکھیں ایک دن میں ہی یہ 70 سالہ مسئلہ اقوام متحدہ حل کروا دے گا۔ اور کشمیریوں کو روہنگیا کے مسلمان بننے سے بچا لیا جائے گا۔ اس بے حسی کو چھوڑ کر اگر ہم ایک قوم ہو کر تمام مسلم ممالک ایک طاقت بن جائیں تو نہ صرف پوری دنیا پر قابض ہو جائیں گے بلکہ کوئی بیرونی طاقت جو آج ہمیں دہشت گرد کے نام سے پکارتی ہیں آنکھ اٹھا کر دیکھ بھی نہیں سکتی۔ کشمیر کو ایک گولی بھی چلائے بغیر آزادی مل سکتی ہے۔ صرف ایک قدم! صرف ایک قدم!

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...