بھارت کی طرف سے ”سرحدی خلاف ورزیاں“

Oct 13, 2017

ندیم اختر ندیم
شکرگڑھ مقبوضہ کشمیر اور بھارتی پنجاب کے دامن میں واقع ہونے کی وجہ سے قیام پاکستان کے بعد آئے روز بھارتی بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا شکار رہا ہے بھارت نے کبھی گولہ باروود سے آگ برسائی تو کبھی آبی جارحیت سے کام لیا شکرگڑھ بھارت اور پاکستان کے مابین اب تک متعددجنگیں ہو چکی ہیں لیکن شکرگڑھ کا سرحدی علاقہ رہتا ہی حالت جنگ میں ہے حالیہ بھارتی فورسز بی ایس ایف کی پاکستان کے سرحدی علاقوں پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری نے پھر سے خطے کا امن تباہ کر دیا ہے تحصیل شکرگڑھ میں ضیاءدور میں بڑی مائگریشن ہوئی تھی مشرف دور میں تو ایک بار شکرگڑھ ستر فیصد اور دیہات تقریبا سو فیصد خالی ہو چکے تھے شکرگڑھ ہی کے سرحدی علاقے میں ہی بھارتی فورسز بی ایس ایف نے ایک بار ہمارے رینجرز کے جوانوں کو بہانے سے بلا کر شہید کر دیا تھا بھارت کی جانب سے سرحدی خلاف ورزی پر آئے روز کی گولہ باری سے تنگ آئے سرحدی شہری یہاں سے ہجرت پر مجبور ہوئے ہیں اگرچہ ہمارے شہری دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے سینہ سپر ہیں لیکن اپنے بچوں اور خوا تین کو محفوظ مقام پر منتقل کرکے وہ پھر سے اپنے گھروں میں مقیم ہوجاتے ہیں رینجرز دشمن کا منہ توڑ جواب دینے اور اپنے شہریوں کی ہمہ وقت مدد کے لئے دن رات تیار رہتی ہے لیکن ہماری حکومتوں کی جانب سے سرحدی متاثرےن کی بحالی یا امداد تا حال نہ کی جا سکی ہجرت کرنے والوں کی آنکھیں ترس گئیں ، مہاجرین کی عید یں بھی غریب الوطنی میں گذرتی ہیں پھر بھی شہری عید پر بھی اپنے گھر کی دیواروں کی خوشبو کو محسوس کرنے کے لئے کسی بھی خوف سے ماوراءاپنے گھروں میں جا پہنچتے ہیں بھارت نے اپنے لوگوں کو سرحدوں سے پیچھے متبادل جگہ اور دوسرے متعدد ریلیف بھی دے رکھے ہیں لیکن ہمارے حکمرانوں نے صرف مسائل سے چشم پوشی کی ہے ملک کے شہری علاقوں میں عوامی استحصال تو ہو ہی رہا ہے سرحدوں کے مہاجر بھی حکومتی ستم و تغافل سے محفوظ نہیں رہے بھارتی جارحیت کا شکار سرحدی دیہاتوں کے مکین بھارت کی آئے روز کی گولہ باری اور بلا اشتعال فائرنگ سے اپنے مال مویشی اور جان و مال کے نا قابل تلافی نقصان کے بعد سرحدوں سے محفوظ پناہ گاہوں کی تلاش میں نقل مکانی کر تے رہتے ہیں ہجرت کرنے والے محفوظ پناہ گاہوں کی تلاش میں مارے مارے پھر تے ہیں کوئی اپنے عزیز و اقارب کیطرف نکل کھڑا ہوتا ہے تو کچھ کرایوں کے مکانوں میں سر چھپانے کے لئے مجبور ہوجاتے ہیں جس سے مہاجرین کو۔ نت نئے مسائل کا سامنا رہتا ہے، احساس کے مارے مہاجرین کو پہلے بھارتی غنڈہ گردی کا سامنا کرنا پڑتا ہے پھر انہیں حکومتی بے حسی اور اپنوں کی بے مروتی درپیش رہتی ہے بتایا جاتا ہے کہ بھارت نے اپنے مذموم عزائم کے لئے اپنے بھارتی مکینوں کو رینج سے باہر متبادل جگہیں دے رکھی ہیں اور رہنے کی دیگر سہولتیں بھی فراہم کی ہیں لیکن ہمارے حکمرانوں کی سماعتوں سے سرحدی متاثرین کا دکھ درد نہیں ٹکراتا حالانکہ حکومت سرحدی متاثرین کو پیچھے سنٹرل گورنمنٹ کی جگہوں میں آباد کر سکتی ہے لوگوں کی فصلیں اجڑ جاتی ہیں گھر تباہ ہو جاتے ہیں معصوم شہری خواتین جوان بچے بوڑھے شہید ہوجاتے ہیں جانور بھی ہلاک ہوتے ہیں لیکن حکمرانوں کے احساس کو سرحدی متاثرین کا کوئی دکھ بیدار نہ کر سکا سرحدی دیہات چک بیکا ،ننگل ،کرول،نہالہ چک ،سکمال کوٹھے ،سکمال ،اگور ،بھوپال پور ،سانبلی ،ابیال ڈوگر ،ٹمبر چک ،سمیت دیگر دیہات کے متاثرین نقل مکانی کے ستم اٹھانے پر مجبور ہوتے ہیں سرحدی تاریخی اور بڑا قصبہ چک امرو کی مارکیٹ کے صدر حاجی اختر نے بتایا کہ انہوں نے بارہا انتظامیہ کے اعلی افسران اور سیاستدانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ سرحدوں سے پیچھے سنٹر ل گورنمنٹ کی وسیع وعریض جگہ موجود ہے جہاں سرحدی متاثرین کو آباد کیا جا سکتا ہے لیکن ہنوز کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی پاک فوج اپنے شہریوں کی ہرممکن مدد تو کر تی ہے لیکن حکومتوں کا تغافل سمجھ سے بالا ہے کبھی سیلاب متاثرین اپنی قسمت کو کوستے رہتے ہیں تو کبھی سرحدی متاثرین اپنے گھروں کے اجڑنے کا ماتم کرتے نظر آتے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال یا مقامی نمائندے اپنا ضلع و تحصیل ہونے کے سبب سرحدوں تک متاثرین کے دکھ درد میں شریک ہونے پہنچتے ہیں اور حکومت کے بھرپور تعاون کا عزم بھی کیا جاتا ہے۔ لیکن حکومتوں کی جانب سے ابھی تک با ضابطہ اور باقاعدہ حکومتی سطح پر سرحدی مہاجرین کے لئے ابھی تک کوئی ایس لائحہ عمل تیار نہیں کیا گیا جس سے یہاں کے متاثرین اور مہاجرین کے دکھوں کا مستقل مداوا کیا جا سکے یہاں کے شہریوں کو بھارت کے جنگی جنون کا سامنا ہے بھارتی سکیورٹی فورسز بی ایس ایف جب اچانک بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ شروع کر دیتی ہے تو یہاں ایک جنگ کی سی حالت ہوتی ہے اور بھارتی سکیورٹی فورسز نشانہ بھی شہری آبادی کو بناتی ہے جس سے بے گناہ معصوم شہریوں کی قیمتی جانیں جاتی ہیں معززین علاقہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی جارحیت کی رینج سے باہر سرحدوں سے ذرا ہٹ کر سرحدی مکینوں کو متبادل جگہیں دی جائیں تاکہ وہ بھارتی جارحیت سے محفوظ رہ سکیں۔

مزیدخبریں