ہم نے اپنے آپ کو اپنے ماضی، کلچر اور ثقافت سے کاٹ ڈالا جبکہ اداروں کو مضبوط اور آئین کی حکمرانی نہیں ہونے دی گئی رضا ربانی

اسلام آباد(صباح نیوز)چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ ہم نے اپنے آپ کو اپنے ماضی، کلچر اور ثقافت سے کاٹ ڈالا جبکہ اداروں کو مضبوط اور آئین کی حکمرانی نہیں ہونے دی گئی۔ جامعات میں دہشت گرد پیدا ہو رہے ہیں حالانکہ اس کا بیج ضیا کے دور میں بویا گیا،اپنی کوتا ہیوں کو کنٹرول کرنے کا ہمیں جائزہ لینا ہوگا۔جمعرات کونیشنل پریس کلب میں خطاب کے دوران چیئرمین سینٹ نے کہا ہم تاریخی اثاثوں کا خیال نہیں رکھ سکتے تو اور کیا بات کریں۔ ہم نے نثار ناصر،حبیب جالب، فیض احمد فیض اور جون ایلیا جیسے لوگوں کو بھلا دیا ہے۔انہوں نے کہا معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی تین قوتوں طلبہ، مزدور اور دانشوروں کو ریاست نے غیر فعال کردیا ہے۔انہوں نے کہا جوابی بےانیے وزارتوں اور راولپنڈی میں نہیں بلکہ حبیب جالب، نثار ناصر جیسے لوگ بناتے ہیں۔انہوں نے کہا اندرونی اور بیرونی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پارلیمان کو کردار ادا کرنا ہوگا ۔ان کا کہنا تھا کہ مرکزیت پارلیمان کی ہے۔ بجٹ بنناہے تو پارلیمان سے، سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد مقرر ہونی ہے تو پارلیمان سے۔رضا ربانی نے کہا آج ہمارا معاشرہ اور ریاست 70 سال گزرنے کے بعد بھی بھٹکے ہوئے ہیں۔ پارلیمان وفاق پاکستان کی شہ رگ ہے۔ اپنی شہ رگ کو کاٹیں گے تو جسم تڑپتا رہے گا۔ اسلام آباد سے آن لائن کے مطابق چیئرمین سینٹ نے کہا پاکستان میں جمہوریت بھی فلم میں انٹرول کی طرح آتی ہے، لوگ انٹرول میں کوک کے کریٹ اٹھا کر گھومتے ہیں اور کھاتے پیتے ہیں۔ ہم کٹی ڈور کی پتنگ کی طرح ہوا میں بھٹکتے پھرتے ہیں۔ آج 70سال گزرجانے کے باوجود بھٹکے ہوئے ہیں ۔آج دن تک اپنا راستہ ڈھونڈ رہے ہیں۔ ملک میں ہم نے تاریخی واقعات اور ماضی کے ہیروز کا احترام نہیںکیا۔ ریا ست نے خود ادیبوں، طالب علموں اور مزدور کو نظرانداز کیا اور آج ہم نئے نظریے کی بات کرتے ہیں، ملک میں نظریہ منڈیوں اور راولپنڈی میں بیٹھ کر نہیں آئے گا۔ صباح نیوز کے مطابق انہوں نے کہا پارلیمنٹ کو عوام کے مسائل حل کرنا ہونگے۔
رضا ربانی

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...