اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی) ملک کی 6 دینی جماعتوں میں اتحاد پر اصولی طور پر ا تفاق رائے ہو گیا ہے تاہم اتحاد کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا دینی جماعتوں کے اجلاس میں مولانا سمیع الحق خصوصی شرکت کی اتحاد کے خدو خال تیار کرنے کے لئے6 رکنی سٹیئرنگ کمیٹی قائم کر دی گئی جو جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ، اکرم خان درانی، اویس نورانی، مولانا یوسف شاہ،مولانا امجد ، رمضان توقیر ، رانا شفیق پسروری پر مشتمل ہو گی سٹیئرنگ کمیٹی کی سفارشات کا اعلان 9 نومبر کو جماعت اسلامی پاکستان کے ہیڈ کوارٹر منصورہ میں ہو گا دینی جماعتوں کے اجلاس میں حافظ سعید کی نظربندی اور امریکہ کی طرف سے حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کو دہشتگرد قرار دینے کی مذمت کی گئی ، پاکستان کے دینی نظریاتی تشخص کے تحفظ کے لیے مشترکہ جدوجہد کا فیصلہ کر لیا گیا ہے جمعرات کی شب اسلام آباد میں سابق متحدہ مجلس عمل میں شامل جماعتوں کے سربراہی اجلاس ہوا اجلاس کے میزبان جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان تھے اجلاس میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق ، جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر، جمعیت علماء پاکستان (نورانی) کے سربراہ مولاناانس نورانی ، اسلامی تحریک کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری ، لیاقت بلوچ، حافظ حسین احمد ، اکرم خان درانی اور دیگر رہنما ئوں نے شرکت کی اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ پاکستان میں اسلامی اقدار کی سربلندی نظریاتی و اسلامی تشخص کے تحفظ کے لیے دینی قوتیں مشترکہ جدوجہد کریں گی اور اس حوالے سے اپنا ہر ممکن کردار ادا کریں گی اس بات کو تسلیم کیا گیا ہے کہ داخلی و بین الاقوامی چیلنجز سے عہدہ برآں ہونے کے لیے اکٹھا ہونا ضرور ی ہے مشترکہ جدوجہد کی تفصیلات طے کی جائیں گی دینی جماعتوں نے مشاورت کے سلسلے کو جاری رکھنے کے لیے سٹیئرنگ کمیٹی بنا ئی گئی ہے جو کہ آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی انہوں نے کہا کہ دینی جماعتوں میں باقاعدہ رابطہ اور مشاورت شروع ہو گئی ہے اور ان رابطوں اور مشاورت کا تسلسل برقرار رہے گا ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 2018کے انتخابات بھی ہمارے سامنے ہیں ملکر کام کرنا ہے حتمی نتیجے پر پہنچنے دیں مشاورت کا عمل جاری ہے اور اسکا کیا نتیجہ نکلتا ہے فیصلے سامنے آجائیں گے ساری دینی قوتیں مشترکہ جدوجہد پر یقین رکھتی ہیں۔