کابل(اے این این) افغانستان کے سابق صدرحامد کرزئی نے خطے سے متعلق امریکہ کی نئی حکمت عملی پرایک بار پھرکڑی تنقیدکرتے اورافغانستان میں قیا م امن کےلئے پاکستان کے کردارکو ناگزیرقراردیتے ہوئے کہاہے کہ افغانستان پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات اوردوستی چاہتاہے،ٹرمپ کی نئی حکمت عملی سے امن کاکوئی پیغام نہیں ملا،امریکہ اورروس آج بھی افغانستان میں اپنی لڑائی لڑ رہے ہیں خمیازہ افغان عوام بھگت رہے ہیں ،ملک میں بحران کے خاتمے کےلئے بلاتاخیر لویہ جرگہ منعقدکیاجائے۔ کابل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حامدکرزئی نے کہاکہ پاکستان کے بغیرافغانستان میں امن کاقیام ممکن ہی نہیں چنانچہ افغانستان کے حوالے سے پاکستان کاکرداراہم ہے۔انہوں نے دعویٰ کیاکہ اگرچہ کئی برسوں سے افغانستان کے معاملے میں پاکستان مخلص نہیں رہا ہم جانتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ ہماراایک تاریخی مسئلہ ہے تاہم آج پاکستان جان گیا ہوگا افغانستان کو اپنے مقاصد کیلئے مجبور نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہاکہ افغانستان پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات اوردوستی چاہتا ہے لیکن افغان قوم کبھی بھی ڈیورنڈلائن کومستقل سرحدتسلیم نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ میں نے طالبان کوخط لکھ کرامن بات چیت کے عمل میں شامل ہونے کی پیشکش کی ہے کیونکہ جنگ سے شہری شہیداوران کے گھرتباہ ہورہے ہیں ۔ سابق افغان صدر نے کہا کہ افغانستان میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تعاون کے ماحول کیلئے کام کررہاہوں ۔انہوں نے کہاکہ ایسے دعوے بے بنیادہیں کہ افغانستان میں بیس دہشت گردتنظیمیں سرگرم ہیں ۔انہوں نے غیرملکی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے داعش کے جنگجوو¿ں کی تعیناتی پرتشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ امریکہ کو اس ضمن میں مددکرنی چاہیے اور روہ ایسی سرگرمیوں سے متعلق معلومات فراہم کرے۔