اعلی عدلیہ کے ججز کو آرٹیکل 209 کے سوا کسی طریقے سے نہیں ہٹایاجا سکتا

Oct 13, 2018

لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) سپریم کورٹ بطور ادارہ شہریوں کے بنیادی حقوق سے متعلق ازخود نوٹس اور اعلیٰ عدلیہ میں احتساب کی پالیسی کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی جاری رکھے گی۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر ججز جن میں آئندہ کے چیف جسٹس صاحبان بھی شامل ہیں‘ اپنے غیر رسمی اجلاسوں میں اس عزم کا اظہار کئی بار کرچکے ہیں کہ بنیادی حقوق اور خود احتسابی کے عمل کیلئے سپریم کورٹ کی بطور ادارہ فعالیت بہت ضروری ہے۔ دوسری طرف چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے مس کنڈکٹ، جسمانی یا ذہنی معذوری اور بدعنوانی کے ارتکاب سے متعلق آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل کو مکمل فعال کرنے کی جو بات کی گئی ہے وہ بھی عدلیہ کے ادارے میں بطور پالیسی شامل رہے گی۔ مذکورہ آرٹیکل کے سب سیکشن 5 کے تحت جوڈیشل کونسل اعلیٰ عدلیہ کے کسی جج کے بارے میں شکایت پر تحقیقات کرسکے گی۔ سب سیکشن6 کے تحت معاملے کی تحقیقات کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل صدر پاکستان کو رپورٹ پیش کرے گی۔ آرٹیکل 209 کا سیکشن 7 کہتا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کا جج کسی اور طریقہ کار سے عہدے سے نہیں ہٹایا جاسکتا۔ ذرائع کے مطابق ضلعی عدلیہ کے ججز کے بارے میں شکایات کی تحقیقات کے مروجہ رولز کو بھی مزید مو¿ثر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
آرٹیکل 209

مزیدخبریں