اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ترسیلات زر کی راہ میں رکاوٹوں کو دور کرنے سے بیرون ملک سے ترسیلات زر 20 ارب سے بڑھ کر 30 ارب حتیٰ کہ 40 ارب ڈالر تک جا سکتی ہیں۔ اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا اوورسیز پاکستانیوں کے بارے میں اجلاس کی صدارت کی۔ ہم سمندر پار پاکستانیوں کیلئے ایک خصوصی پیکج لا رہے ہیں تاکہ بینکنگ چینلز کے ذریعے ترسیل زر میں سہولت دی جا سکے جبکہ اوورسیز پاکستانیوں کی پراپرٹیز اور زمین کو لینڈ مافیا کے ہاتھوں سے محفوظ رکھنے کو یقینی بنایا جائے گا۔ بیرون ملک پاکستانی سفارت خانوں سے کہا گیا ہے کہ پاکستانیوں کے مسائل کو م¶ثر انداز میں حل کیا جائے۔ قبل ازیں وزیراعظم کی صدارت میں اجلاس میں اوورسیز پاکستانیوں کے امور پر بات چیت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اوورسیز پاکستانیوں سے پوری طرح باخبر ہے اور ان کے حل کیلئے تیزی سے کوشاں ہے۔ بیرون ملک پاکستانی ملک کا اثاثہ ہیں۔ بیرون ملک سے رقومات کی ترسیل کی ہر رکاوٹ کو دور کیا جائے۔ نادرا، ایف بی آر، سٹیٹ بنک اکٹھا اجلاس منعقد کریں اور ترسیلات کی راہ کی تمام رکاوٹوں کو ہٹانے کیلئے قابل عمل منصوبہ پیش کریں۔ اجلاس میں فوجداری اور سول قوانین میں اصلاحات کا فیصلہ کیا گیا تاکہ سمندر پار پاکستانیوں کی جائیداد پر قبضہ کو روکا جا سکے۔ اجلاس میں ترسیلات کے ضمن میں سمندر پار پاکستانیوں کیلئے خصوصی سکیموں اور ٹیکس پر استثنات دینے کی تجاویز پر غور کیا گیا۔ وزیراعظم نے بیرون ملک پاکستانیوں کی پراپرٹیز کے ناجائز قابضین کے خلاف سخت ایکشن کا حکم دیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزارت سمندر پار پاکستانیز، نادرا کے درمیان قریبی رابطہ رکھا جائے گا تاکہ بیرون ملک مقیم محنت کشوں کے اعدادوشمار کا ریکارڈ رکھا جا سکے۔ بیرون ملک ملازمت کے لئے جانے والوں کے لئے بائیومیٹرک تصدیق کے اخراجات 45 روپے سے کم کر کے 10 روپے کر دئیے گئے۔ عمران خان کی زیرصدارت پارٹی رہنماﺅں کا غیررسمی اجلاس ہوا۔ وزیراعظم نے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی معاشی پالیسیوں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے اسد عمر کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ وزیرخزانہ کو اقتصادی صورتحال پر پیشگی منصوبہ بندی کرنی چاہئے تھی۔ آئی ایم ایف سے رجوع کرنے میں پس و پیش کی پالیسی سے نقصان ہوا۔ اسد عمر کو ہوم ورک مکمل کرکے رکھنا چاہئے تھا۔ ٹھوس منصوبہ بندی نہ ہونے سے عوامی ردعمل کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ وزیراعظم عمران سے فاٹا سے سینیٹرز کے وفد نے ملاقات کی۔ قبائلی علاقوں کی مجموعی صورتحال، فاٹا انضمام، انتظامی امور اور دیگر ایشوز پر تبادلہ خیال کیا۔ عمران خان نے کہا کہ انضمام کے عمل کی تکمیل حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ عمران خان سے بلوچستان کے طلبا کے وفد نے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم نے طلبا کے مختلف سوالوں کے جواب دئیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا روزگار پروگرام شروع کر رہے ہیں، پاک فوج سے ملکر کوئٹہ میں کینسر ہسپتال بنائیں گے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے 100روزہ پلان کے تحت 4پالیسیوں پر عملدآرمد کا بیڑا خود اٹھا لیا۔ سادگی و کفایت شعاری مہم اور ڈیم فنڈز کی مانیٹرنگ، کلین و گرین پاکستان“ مہم اور نیا پاکستان ہاﺅسنگ سکیم کو بھی وزیراعظم خود مانیٹر کریں گے۔دوسری جانب تحریک انصاف نے وزیر خزانہ کے حوالے سے نجی ٹی وی کی جانب سے وزیراعظم سے منسوب کردہ بیان کو من گھڑت قرار دیدیا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے میڈیا افتخار درانی خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ اسد عمر کے حوالے سے وزیراعظم سے منسوب کردہ بیان صریحا غلط اور من گھڑت ہے، نہ تو پارٹی رہنماﺅں کا کوئی اجلاس ہوا ہے اور نہ ہی وزیراعظم نے وزیر خزانہ کی کارکردگی سے متعلق کوئی ایسا اظہار خیال کیا ہے ۔افتخار درانی نے واضح کیا کہ وزیر خزانہ اسد عمر وزیراعظم کے قریبی ساتھی اور پارٹی کے سینئر رہنما ہیں جو ملکی معیشت کے معاملات سے پوری طرح واقف ہیں۔ وزیراعظم کو ان کی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد ہے۔ عمران خان نے کہاہے کہ ہمارے ہوتے ہوئے کوئی قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے والے آئینی ترمیم اور ناموس رسالت ایکٹ میں ردوبدل کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔ مولانا سمیع الحق نے پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین اور بنگالیوں کو نیشنلٹی دینے کے اعلان کو جلد عملی جامہ پہنانے کا مشورہ دیا اوراس کے سیاسی اقتصادی اور دفاعی فوائد سے آگاہ کیا اور پاک افغان بارڈر پر مہاجرین کی آمدورفت سے ہر ماہ ویزے کی تجدید اوردیگر مشکلات سے آگاہ کیا جس پر انہوں نے سپیکر قومی اسمبلی جناب اسد قیصر کو کمیٹی بنا کر اسے حل کرنے کا حکم دیا۔ دینی مدارس کے بارہ میں پھیلائی گئی خبروں کے بارے میں وزیراعظم نے مولانا کو یقین دلایا کہ ہم دینی مدارس کے مسائل سے آگاہ ہیں اور ایسے کسی اقدام کا سوچ بھی نہیں سکتے جس سے مدارس پر کوئی قدغن لگ سکتی ہو۔ انہیں یونیورسٹیوں اور کالجز کے برابر مقام دینا چاہتا ہوں، دوسری جانب وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ اسد عمر اور وزیرمملکت شہریار آفریدی کے خلاف بے بنیاد جھوٹی خبریں دینے پر پیمرا نوٹس لے کر کارروائی کرے۔ جھوٹی خبریں دے کر منفی صورتحال پیدا کرنے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ پیمرا تحقیقات کرے کہ جھوٹی خبریں کس نے پھیلائیں، کیوں پھیلائیں اور مقصد کسے نقصان پہنچانا تھا؟ وزیر خزانہ اسد عمر تحریک انصاف کی قابل احترام شخصیت ہیں۔ وزیراعظم سے منسوب کرکے بے بنیاد خبر چلانا بدنیتی پر مبنی ہے۔ بعض عناصر ملک میں سیاسی و معاشی عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میڈیا ٹرائل سے گھبرا کر پی ٹی آئی اصلاحات کے اپنے ایجنڈا سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔
عمران
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کے معاملہ کو درست طور پر ہینڈل نہ کرنے پر برہمی ظاہر کی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم نے گزشتہ روز کابینہ کے اجلاس جس میں وزیر خزانہ اسد عمر موجود نہیں تھے کہا کہ کابینہ ممبران کو ملک کے ذمہ قرضوں، دوسرے معاشی ایشوز، آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کے حوالے سے ضروری تیاری کرنی چاہیے تھی اور میڈیا کے سامنے موقف بیان کرنا چاہیے تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس کیوں جانے کی ضرورت پڑی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم نے اس معاملہ میں عوام کو اعتماد میں لینے کی بھی بات کی۔
وزیراعظم/برہمی