خضدار (نامہ نگار) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سربراہ ممبر قومی اسمبلی سردار محمد اختر مینگل نے کہا ہے کہ ماضی میں ہمارا مقابلہ سیاسی جماعتوں سے ہوتا رہا ہے جن کا کوئی نظریہ یا کوئی ایجنڈا ہوتا تھا اس بار ہمارا مقابلا کسی سوچ اور فلسفہ سے نہیں بلکہ ایسے طبقے سے جسکے کردار سے آپ سب واقف ہیں، مجھے وڈھ کے عوام نے 1988سے لیکر حالیہ انتخابات میں ووٹ دیکر ممبر قومی اسمبلی منتخب کیا، میں نے کتنا بلوچ کاز کے لئے جدوجہد کی اس کا اظہار آپ عوام ہی دے سکتے ہیں، سردار مینگل نے کہا کہ میں نے قومی اسمبلی میں بلوچستان کے ان غیور عوام، بیوائوں مائوں بہنوں کی آواز اسلام آباد کے ایوانوں تک بلند کی کہ جن کے لخت جگر کئی کئی سالوں سے تا حال غائب ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے وڈھ میںبی پی بی40 کی انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسہ سے سابق ممبر قومی اسمبلی جمعیت علما اسلام کے نائب امیر مولانا قمر الدین، ممبر صوبائی اسمبلی میر یونس عزیز زہری، سابق ایم این اے میر عبدالرئوف مینگل، بی ایس او کے مرکزی چیئرمین نذیر بلوچ، جمعیت علماء اسلام وڈھ کے امیر مولانا عبد الکبیر مینگل، ریٹائرڈ جسٹس میر عبدالقادر مینگل،جے یو آئی کے رہنما سردار علی محمد قلندرانی،پی بی 40کے نامزد امیدوار میر محمد اکبر مینگل،بی این پی کے ضلعی صدر آغا سلطان ابراہیم احمد زئی، جے یوآئی کے رہنماء مولانا عبدالصبو مینگل، قاری سلیمان سمیت متحدہ مجلس عمل اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنمائوں نے خطاب کرتے ہوئے کیا سردار اختر مینگل نے کہا کہ ہم نے ایوب خان کی آمریت سے لیکر مشرف کی ڈکٹیٹر شپ کو بھی دیکھ لیا ان گیدڑ بھبکیوں اور دھمکیوں سے گھبرانے والے نہیں انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں ہماری مینڈیٹ پر اگر شب خون مارنے کی کوشش کی گئی تو ہم بہ بانگ دھل بتانا چاہتے ہیں کہ اس کے انتہائی منفی نتائج برآمد ہونگے،بی این پی کے قائد سردار اختر مینگل و دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ مجلس عمل اور بلوچستان نیشنل پارٹی کا انتخابی اتحاد ایک فطری عمل ہے اختر مینگل نے کہا کہ ہم پاکستانی اائین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے پارلیمانی سیاست کررہے ہیں لیکن ہمیں دیوار سے لگانے کی ہر ممکن کوشش ہو رہی ہے ہم بتانا چاہتے ہیں کہ ہمیں دیوار سے نہ لگایا جائے اگر ہمیں مجبور کیا گیا تو اس کے نتائج اچھے نہیں ہونگے۔