دیامربھاشا، مہمند ڈیمز کی تعمیر، ملکی انجینئرز، اداروں کو ترجیح دینے کا فیصلہ

لاہور(نیوزرپورٹر)واپڈا نے دیامربھاشااور مہمند ڈیمز کی تعمیر کے لئے کنسلٹنٹس کی تقرری میں ملکی انجینئرنگ کنسلٹنگ اداروں کو مرکزی کردار دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ قبل ازیں پاکستان اپنے منصوبوں کی تعمیر میں زیادہ تر غیر ملکی کنسلٹنگ اداروں کے مرکزی کردار پر انحصار کرتا تھا جس سے سندھ طاس منصوبوں کو مکمل کرنے میں تو مدد ملی ،لیکن اس سے مقامی انجینئرز کی استعداد میں کوئی اضافہ نہ ہو سکا۔دیا مربھاشا اور مہمند ڈیمز کی کنسلٹنسی سروسز میں پاکستانی اداروں کو مرکزی کردار دینے کا اقدام تکنیکی مہارت میں خود انحصاری کی جانب ایک بڑی پیش رفت ہے ۔ علاوہ ازیں اس اقدام سے ملک کو بے پناہ معاشرتی اور اقتصادی فوائد بھی حاصل ہوں گے۔ملکی انجینئرنگ کنسلٹنگ اداروں کو مرکزی کردار دینے کے فیصلہ پر بعض لوگ متضاد رائے رکھتے ہیں اور اتنے بڑے منصوبوں کی تعمیر کی نگرانی کے لئے پاکستانی انجینئرز کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں پر شک کرتے ہیں تاہم مذکورہ انتظام میں مقامی کنسلٹنگ اداروں کو جہاں ضرورت پیش آئے گی ، وہاں وہ غیر ملکی ماہرین کی معاونت بھی لیں گے ۔ اس اقدام سے باصلاحیت مقامی انجینئرز کے لئے زبردست مواقع پیدا ہوں گے اور توقع ہے کہ یہ اقدام کامیابی سے ہمکنار ہوگا۔دیا مربھاشا اور مہمندڈیمز پر تعمیراتی کام کا آغاز 2019ء میں ہوگا ۔ دیا مربھاشا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 8.1ملین ایکڑ فٹ جبکہ مہمند ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 1.2ملین ایکڑ فٹ ہوگی۔ دیا مربھاشا ڈیم سے 4ہزار 500میگاواٹ جبکہ مہمند ڈیم سے 800میگاواٹ سستی پن بجلی پیدا ہوگی ۔ مہمند ڈیم پرتعمیراتی کام شروع ہونے کے بعد تقریباً5سال 8ماہ، جبکہ دیامربھاشا ڈیم تقریباً 8 سے 9 سال میں مکمل ہوگا۔

ای پیپر دی نیشن