سرینگر (نوائے وقت رپورٹ + اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم پر احتجاج جاری ہے۔ مظاہرین پر فائرنگ اور شیلنگ کی گئی جس سے متعدد کشمیری زخمی ہو گئے۔ مقبوضہ وادی میں 69 ویں روز بھی سب کچھ بند رہا۔ کشمیریوں کا بیرونی دنیا سے رابطہ ہی منقطع ہے۔ سرینگر میں پاکستان سے جذباتی وابستگی کے مناظر دیکھے گئے۔ سڑک پر سینکڑوں کشمیریوں کے جھرمٹ میں کشمیریوں نے مارچ کرتے ہوئے پاکستانی پرچم کو سلامی دی۔ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں زیادہ تر موبائل فون رابطوں کی بحالی کا اعلان کر دیا ہے۔ حکومتی ترجمان روہت کنسال نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں حالات و واقعات کا جائزہ لینے کے بعد موبائل فون سروس بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تمام موبائل فون سروسز کل پیر سے مقامی وقت کے مطابق دوپہر سے بحال کر دی جائیں گی۔ کنسال نے صحافیوں کو مزید بتایا کہ اس فیصلے کا اطلاق کشمیر کے تمام اضلاع پر ہو گا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کا ضلع گاندربل میں تلاشی آپریشن آج (ہفتے کو) مسلسل16ویں روز بھی جاری رہا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ضلع کے علاقے ترمخال گانگ بل میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی 27 ستمبر کو شروع کی گئی تھی اور یہ گزشتہ پندرہ ماہ کے دوران بھارتی فوجیوں کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں کیا جانے والا سب سے طویل آپریشن ہے۔ آپریشن میں بھارتی فوج کے کمانڈوز بھی حصہ لے رہے ہیںجنہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے علاقے میں اتارا گیا۔ قابض فوجیوں نے آپریشن کے دوران اب تک علاقے میں چار کشمیری نوجوان شہید کر دیئے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں ذرائع مواصلات پر عائد پابندی کے باعث ای بزنس بھی ٹھپ ہو چکا ہے جس سے سینکڑوں نوجوان روزگار سے محروم ہو گئے ہیں۔ سرور نامی نوجوان نے ایک خبر رساں ادارے کو بتایا کہ وہ فلپ کارٹ نام کی بزنس ویب سائٹ کے ساتھ کام کر رہا تھا جس سے نہ صرف اس کا اپنا بلکہ گھر کا خرچہ بھی نکلتا تھا لیکن دو ماہ سے زائد عرصے سے انٹرنیٹ کی بندش کے باعث اب وہ بے روز گار ہو چکا ہے۔ دو ماہ سے جاری نامساعد او غیریقینی صورتحال کے باعث تعلیمی اداروں میں بھی تعلیمی سرگرمیاں بالکل ٹھپ ہیں لیکن اس کے باوجود کشمیر بورڈ آف سکول ایجوکیشن نے دسویں اور بارھویں جماعتوں کے سالانہ امتحانات کے لیے ڈیٹ شیٹس جاری کر دی ہیںجس کی وجہ سے طلبہ سخت پریشان ہیں۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق دسویں جماعت کے امتحانات رواں ماہ کی 29 تاریخ سے شروع ہو کر 16نومبر جبکہ 12ویں کے امتحانات 30 اکتوبر سے شروع ہو کر 28 نومبر کو ختم ہوں گے۔ بھارتی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران مقبوضہ کشمیر میں 330 سے زائد مظاہرے کیے گئے ہیں۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارتی حکومت کی اندرونی سلامتی سے متعلق ایک رپورٹ میں کہا گیا ان مظاہروں کا 67 فیصد سرینگر ، بڈگام اور پلوامہ میں ہوا اور اس دوران زیادہ تر پتھرائو کے واقعات پیش آئے ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پتھرائو کے زیادہ تر واقعات اگست میں پیش آئے جبکہ ستمبر میں پتھرائو کے 85 واقعات رونما ہوئے۔ اے پی پی کے مطابق ققبض انتظامیہ نے حالات خراب ہونے کا اعتراف کرتے اخبارات میں اشتہارات کے ذریعہ لوگوں کو راضی کر کی کوششیں شروع کر دیں۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق نامعلوم افراد سری نگر کے پْررونق بازار میں گرنیڈ حملہ کر کے فرار ہوگئے، حملے میں 5 افراد زخمی ہوگئے جنہیں قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ پولیس نے گرنیڈ حملے کے بعد علاقے کا محاصرہ کر لیا اور گھر گھر تلاشی لی تاہم کسی قسم کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔ مارکیٹ میں اکثر دکانیں بند ہونے کے باعث نقصان کم ہوا ہے۔