چینی صدر، مودی ملاقات، مقبوضہ کشمیر معاملہ زیربحث نہیں آیا: بھارتی سیکرٹری خارجہ

نئی دہلی (نیٹ نیوز) چین کے صدر شی جن پنگ نے دورہ بھارت میں ایک اجلاس میں وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ بھارتی خسارے سے نمٹنے کے لیے اعلیٰ سطح کا گروپ تشکیل دینے پر اتفاق کر لیا۔ بھارت کے ایک سفارت کار کا کہنا تھا کہ صدر شی اور نریندر مودی نے سربراہی اجلاس میں اتفاق کیا کہ بھارت کے بے قابو تجارتی خسارے کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے اور ایک اعلیٰ سطح کا گروپ تشکیل دیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق چینی صدر نے مودی سے تقریباً 6 گھنٹے طویل ملاقات کی جو ان کے سالانہ اجلاس کا دوسرا حصہ ہے اور اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں سے تجارتی، سرحدی معاملات اور چین کے پاکستان کے ساتھ قریبی تعلقات کے باعث پائی جانے والی بداعتمادی کو ختم کرنا ہے۔ بھارت کے سیکرٹری خارجہ وجے گوکھالے کا کہنا تھا کہ چینی صدر اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان مقبوضہ جموں و کشمیر کا معاملہ زیر بحث نہیں آیا اور اس ملاقات میں صرف تجارت اور سرمایہ کاری پر بات ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ چین اس وقت امریکہ کے ساتھ تجارتی معاملات میں کشیدگی کا شکار ہے تاہم بھارت کے ساتھ تجارتی عدم توازن پر کسی حد تک بہتر سوچ کا مظاہرہ کیا اور اس حوالے سے بہتری کا خواہاں ہے۔ وجے گوکھالے کا کہنا تھا کہ ‘تجارت پر بہت اچھی گفتگو ہوئی جو مرکزی نکتہ تھا اور صدر شی نے کہا کہ چین اس حوالے سے دیانت دارانہ اقدام اور خسارے کو کم کرنے کے لیے بنیادی راستے پر بات کرنے کے لیے تیار ہے’۔ مودی نے چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ اپنی ملاقات کو دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات میں ایک نئے باب کے آغاز سے تعبیر کیا ہے اور کہا تعلقات مستحکم ہیں اور اختلافات دور کئے جاسکتے ہیں۔ شی جن پنگ نے کہا کہ وہ تعلقات میں بہتری کے لیے پیش کردہ تجاویز پر غور کریں گے۔ ساحلی شہر ماملاپورم میں نریندر مودی اور شی جن پنگ نے جمعے کو بھی ملاقات کی تھی۔ چینی صدر اپنے دو روزہ دورہ بھارت کے بعد نیپال چلے گئے۔

ای پیپر دی نیشن