مقبوضہ جموں کشمیر میں کرفیو، لاک ڈاؤن اور مواصلاتی بلیک آوٹ کے 70 دن مکمل، کشمیر میں بھارتی قہر اور ظلم کے خلاف مظفرآباد میں منقسم کشمیری خاندانوں کے سینکڑوں افراد احتجاج کیلیئے نکل پڑے۔ خواتین، بچے بزرگ اور جوان آپنے پیاروں کی فکر اور غم میں ڈھوبے دھرنے پر بیٹھے رہے۔ اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور حقوق البشر کی تنظیموں کی مجرمانہ خاموشی ہمارے ذخموں پر نمک پاشی ہیں۔انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس جموں کشمیر کے زیر اہتمام وادء کشمیر کے محاصرے اود کریک ڈاؤن کے 70 دن مکمل ہونے کے باؤجود اقوام متحدہ کی مجرمانہ خاموشی اور ہندوستان کے ریاستی جبر کیخلاف برہان وانی شہید چوک میں احتجاجی دھرنا اور ریلی بھی نکالی، منقسم کشمیری خاندانوں کے سینکڑوں افراد جن میں خواتین، بچے، نوجوان اور بزرگ شامل تھے مقبوضہ وادی میں محصور آپنے پیاروں کا غم اور دکھ لیئے دھرنے میں شریک ہوئے۔ بھارتی فوجی قبضے کیخلاف اور دنیا سے اپیل کے تحریر شدہ بینرز اور کتبے اٹھائے شرکاء بھارتی ظلم، عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی کیخلاف اور بھارت سے آزادی کیلیئے شدید نعرے بازی کررہے تھے۔ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے وائیس چیئرمین مشتاق السلام نے کہا کے 5 اگست سے اب تک بھارتی ریاستی جبرکے 70 دن مکمل ہوچکے ہیں مقبوضہ ریاست کے لاکھوں لوگ گھروں میں محصور ہیں فوجی طاقت سے کشمیری عوام کو یرغمال بنالیا گیا ہے بھارتی حکومت کشمیری عوام سے کھلی جنگ چھیڑ چکی ہے، گھر گھر ناکے اور تلاشیاں جاری ہیں، کشمیر میں انسانیت کا قتل عام ہو رہا ہے سوال ہے اقوام متحدہ سے کے اس کے ضابطے اور اصول کہاں ہیں، ان کا کہنا تھا کے انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموش تماشائی کا کردار ادا کیوں کررہی ہیں، ان کا کہنا تھا کے آج منقسم خاندانوں کے یہ بچے اور خواتین آپنے پیاروں کی ذندگیوں کی فکر کو لے کر غم زدہ ہیں دنیا کا یہ فرض بنتا ہے کے کشمیری عوام کے دکھوں اور تکلیفوں کا مداوا کرے۔ کشمیری عوام پر بھارتی ظلم تمام حدوں کو پار کر چکا ہے۔ بھارت منصوبہ بند طریقے سے کشمیر کی معیشت پر ضرب کاری لگا چکا ہے۔ ان حالات میں ہمیں بھارت سے آزادی کیلیئے ریاست گیر تحریک چلانی ہوگی۔دھرنے سے پاسبان حریت جموں کشمیر کے چیئرمین عزیر احمدغزالی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کے آج مقبوضہ وادی میں کرفیو، لاک ڈاؤن، مواصلاتی بلیک آؤٹ اور بھارتی بربریت کے 70 دن مکمل ہوگئے ہیں، کشمیری عوام کے مذہبی، سیاسی اور سماجی حقوق بری طرح پامال کردیئے گئے ہیں، مقبوضہ ریاست میں ہزاروں نوجوانوں کی گرفتاریاں اور بھارتی جیلوں میں ان پر تشدد دنیا میں امن، انصاف اور حقوق کی بات کرنے والے اداروں کیلیئے سوالیہ نشان ہے آج منقسم کشمیری خاندانوں کے یہ افراد عالمی اداروں سے سوال کرتے ہیں کے کیا کشمیری عوام کے انسانی حقوق نہیں ہیں، انھوں نے کہا کے جموں کشمیر کے عوام کے پاس بھارتی فوجی قبضے سے آزادی کیلیئے سوائے مزاحمت کے کوئی راستہ نہیں بچتا، کشمیری عوام یہ محسوس کرتے ہیں کے بھارت سے آزادی کیلیئے ہمیں فیصلہ کن مزاحمتی تحریک کا آغاذ کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا کے عالمی برادری جموں کشمیر کے عوام سے کیئے گئے استصواب رائے کے وعدوں کو پورا کرے، ہم آج پھر آپنے مستقبل کے فیصلے کیلیئے دنیا سے حق خودارادیت کا مطالبہ کرتے ہیں۔ دھرنے سے پیپلزپارٹی کے راہنما شوکت جاوید میر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کے کشمیر میں ظلم اور بربریت عالمی اداروں کیلیئے چیلنج ہے وادی کے لاکھوں عوام کے بنیادی انسانی حقوق پامال کیئے جارہے ہیں ان حالات میں کشمیری عوام پر بھارتی ظلم کا نوٹس لینا چاہئیے، دھرنے سے قاری عتیق الرحمن، عثمان علی ہاشم، ڈاکٹر محمد منظور، لیاقت علی اعوان، عاطف لون، سیف اللہ پرے، سائیرہ چشتی، نسیمہ وانی، آمنہ زبیر اور نسیمہ تانترے نے بھی خطاب کیا، بھارت مخالف دھرنے کے شرکاء نے برہان وانج شہید چوک سے گھڑی پن کی طرف مارچ کیا۔