لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں محکمہ مواصلات و تعمیرات کے بارے میں سوالات کے جوابات دیئے گئے۔ صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نے بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے امن و امان اور مہنگائی پر اجلاس بلایا۔ (ن) لیگ کے کسی ایک ممبر نے کوئی تجویز نہیں دی۔ اپوزیشن نے اسمبلی کو تھیٹر بنایا ہوا ہے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2 گھنٹے 37 منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری کی صدارت میں شروع ہوا۔ وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری نے پنجاب بھر کی سڑکوں کی عدم تعمیر پر کہا کہ حکومت کی جانب سے جیسے ہی فنڈز دستیاب ہوں گے سڑکوںکی تعمیر اور مرمت شروع ہو جائے گی۔ ارشد ملک کے سوال پر پارلیمانی سیکرٹری نے انہیں چیلنج کیا کہ یہ سوال محکمہ مواصلات کے بارے میں نہیں بلکہ لوکل گورنمنٹ کے بارے میں ہے جس پر رکن اسمبلی ملک ارشد نے پارلیمانی سیکرٹری کے چیلنج کو قبول کرتے ہوئے چیئر سے مطالبہ کیا کہ یہ سوال متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا جائے تاہم چیئر نے اس سوال کو موخر کردیا۔ وقفہ سوالات کے بعد مہنگائی اور امن و امان کی صورتحال پر بحث کو دوسرے روز بھی جاری رکھا۔ لیگی رکن سمیع اللہ خان نے کہا کہ (ن) لیگ نے پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی مندر پال سنگھ کے پنجاب اسمبلی میں ممبر گیلری میں تنہا بیٹھنے پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہاکہ معزز رکن اسمبلی مندر پال سنگھ نیچے بیٹھنے کی بجائے ممبر گیلری میں تنہا کیوں بیٹھے ہیں؟۔ حکومتی رکن تنہا احتجاجا بیٹھے ہیں یا کوئی اور وجہ ہے؟ پتہ ہونا چاہیے کہ ایوان کو چھوڑ کر کس غرض سے تنہا اوپر ممبر گیلری میں بیٹھے ہیں۔ سوال پر مندر پال سنگھ اور ڈپٹی سپیکر خاموش رہے۔ سمیع اللہ خان نے کہا کہ پی ڈی ایم کے جلسہ کی اجازت کے معاملے پر حکومت خاموش ہے۔ پی ٹی آئی نے ہر ضلع میں ایک سے دو جلسے کیے۔ (ن) لیگ حکومت نے پی ٹی آئی کے جلسوں میں تعاون کیا، راجہ بشارت اس پر واضح پالیسی دیںنہ کہ کارکنوں کی لسٹیں بنا کر انہیں اٹھایا جائے۔ نواز شریف تین بار وزیراعظم رہے ہیں عدالت نے کہا ہے آپ جلسے کے حوالے سے پندرہ اور سولہ کی رات بتا دیں کے جلسہ کہا کرنا ہے جو ملک کو ایٹمی ملک بنائے اسے غدار قرار دیا جاتا ہے، اس طرح قومیں ترقی نہیں کر سکتیں۔ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے جواب میں کہا کہ قانون کے دائرے میں رہ کر جلسے، احتجاج کی اجازت ہے۔ بندوق اور بوٹ کے نعرے لگائے جائیں یہ مناسب نہیں ہے۔ اداروں کے بارے میں یا تصادم کی کسی کو اجازت نہیں ہوگی۔ پولیٹکل معاملات پر حکومت جلد فیصلہ کریگی، باہر بیٹھ کر کسی کو اداوروں کے خلاف اشتعال انگیزی کی اجازت نہیں دیں گے۔ سمیع اللہ خان کی تقریر کے دوران حکومتی ارکان کا شور شرابا‘ حکومتی بنچوں سے غدار غدار کے نعرے لگائے گئے۔ ڈپٹی سپیکر خاموش رہنے کی ہدایت کرتے رہے۔ سمیع اللہ خان نے مزید کہا کہ نواز شریف ہر ایک کے لیے بیانیہ لے کر آئے۔ اعجاز شاہ نے کہا کے عمران خان میں دو تین لوگ نہ ہوتے تو نواز شریف کی حکومت ہوتی، اداروں کو سیاست میں دھکیلنے کی بات نہیں ہے۔ رکن اسمبلی مخدوم عثمان نے کہا کہ مہنگائی اور امن و امان پنجاب کا اہم مسئلہ ہے۔ دو سال گزرنے کے بعد بھی ممبران ہائوس کی عزت و قار میں اضافہ نہ کر سکے۔ سٹینڈنگ کمیٹی ایوان کو چلانے میں اہم کردار ادا کرتیں ہے۔ دوسال گزرنے کے باوجود سٹینڈنگ کمیٹیاں مکمل فعال نہیں ہوئیں۔ اپوزیشن لیڈر کو ڈیڑھ سال سے قید میں رکھا گیا ہے۔ صوبے کی 40 سے 60 فیصد آبادی کو نظر انداز کر دیں گے تو اس سے ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ حکومت امن و امان اور مہنگائی پر قابو پانے میں ناکام ہوئی ہے۔ وزیراعظم بیمار لیڈرز اور پارلیمانی ممبران کی نقلیں اتارتے ہیں۔ گیس، بجلی، ادویات کی قیمتوں میں متعدد بار اضافہ کیا گیا۔ گورننس کا حال یہ ہے کہ آئی جی اور چیف سیکرٹری کو پانچ پانچ بار تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ اسلم اقبال نے کہا اپوزیشن لیڈروں کو جیلوں سے باہر کیسے لانا ہے اور عوام کی آنکھوں میں مرچیں ڈال کے سزا یافتہ کو لیڈر بنانا چاہتے ہیں اپوزیشن کا صرف یہی وطیرہ ہے۔اپوزیشن نے اسمبلی کو تھیٹر بنایا ہوا ہے۔ عوام کی خون پسینے کی کمائی کی منی لانڈرنگ کی جائے تب انڈیا خوش ہوتا ہے۔ عمران خان کی حکومت آنے اور 28 فروری کو انڈیا کا جہاز پکڑا تب انڈیا پریشان ہوتا ہے۔ یو این او میں عمران خان کی تقریر اور پاکستان میں ایماندار وزیر اعظم کے آنے سے انڈیا پریشان ہوتا ہے۔ انڈیا تب پریشان ہوتا ہے جب منی لانڈرنگ کرنے والوں کو سزا دی جاتی ہے۔ ساڑھے چار سو ارب روپے فوڈ پروگرام اور سستی روٹی کے نام پر اربوں روپے کی کرپشن ہوئی،آدھی شوگر ملز سابق حکمرانوں کی ہے جس کے ذریعے اربوں روپے کی کرپشن کی گئی۔ پنجاب میں آٹے کا تھیلا 860 روپے ہے جبکہ سندھ میں 15 سو روپے کا تھیلا ہے۔ پنجاب میں کوئی مہنگائی نہیں ہے بلکہ پرائس پر مکمل کنٹرول ہے۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس کا ایجنڈے مکمل ہونے پر پینل آف چیئرمین میاں شفیع محمد نے اجلاس آج بروز (منگل) دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دیا۔
حکومت امن عامہ، مہنگائی پر قابو پانے میں ناکام، اپوزیشن: اسمبلی کو تھیٹر بنا دیا: اسلم اقبال
Oct 13, 2020