اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی) راجستھان اور اترپردیش میں ہندو سادھوئوں کے قتل کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں، بی جے پی اور آر ایس ایس کی اقلیت کش اور ہندو جنونی پالیسیوں کی وجہ سے دلت ہندوئوں، مسلمانوں، عیسائیوں ، قبائلیوں اور سکھوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، اسی ردعمل کے طور پر ہندو سادھوئوں کو تشدد کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ دو روز قبل راجستھان میں ہندو سادھوں کا قتل ہوا، گذشتہ روز اترپردیش کے ضلع گونڈہ میں رام جالکی مندر میں پنڈت کو گولی مار دی گئی۔ اس کے علاوہ اترپردیش کے ہی باغپت سے ایک ہندو سادھو کی لاش بھی برآمد ہوئی ہے۔ محتاط اندازے کے مطابق اترپردیش میں گذشتہ دو سالوں ، یعنی یوگی ادتیہ ناتھ کے عہد اقتدار کے دوران 50 سے زائد ہندو پجاریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے۔ دوسری جانب کانگرس کے نائب صدر راہل گاندھی نے مودی اور یوگی سرکار پر تنقید کرتے کہا ہے کہ ’’ شرمناک سچائی یہ ہے کہ ہندوستانی … دلت، مسلمانوں اور قبائلیوں کو انسان ہی نہیں سمجھتے ہیں، مودی سرکار ہندوستان کو جس سمت میں لے جا رہی ہے ، وہ راستہ صرف اور صرف تباہی کی طرف جاتا ہے‘‘ راہل گاندھی کے اس بیان پر بھارتی میڈیا میں طوفان بدتمیزی بپا ہے اور آر ایس ایس و بی جے پی سے تعلق رکھنے والے لیڈران اپنی صفائی پیش کرنے کی بجائے کانگرس کو اس کے دور میں ہونیوالی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں یاد دلا رہے ہیں۔
اترپردیش، 2سال کے دوران 50 سے زائد ہندو سادھوئوں کا قتل
Oct 13, 2020