نیب آرڈیننس: شاہد خاقان‘ مفتاح کا استثنیٰ لینے سے انکار 

اسلام آباد (وقائع نگار)  شاہد خاقان عباسی نے  کہا کہ احتساب کی سرکس جاری ہے، اب تو حکومت بھی شامل ہوگئی ہے، چیئرمین نیب ریٹائرڈ ہو چکے، کوئی مشاورت نہیں کی گئی، حکومت نے اپنی چوری بچانے کی کوشش کرنی ہے۔ یہ آرڈیننس صرف نیب کے نظام، حکومت کی چوری بچانے کیلئے استعمال ہو گا۔ معیشت تباہ ہوتی جا رہی ہے، نہ حکومت کو پروا ہے، نہ وزیروں کو۔ جمعہ کی شام کو آرڈیننس آیا ہے، اسے ہائیکورٹ، سپریم کورٹ، سینٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ قبل ازیں احتساب عدالت  شاہد خاقان اور مفتاح اسماعیل کے وکلاء کے نیب آرڈیننس کے تحت استثنی کی درخواست میں حصہ بننے سے انکار پر دیگر شریک ملزموں کی طرف سے نئے نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت ریفرنس خارج کرنے کی استدعا پر عدالت نے نیب سے جواب طلب کرلیا گیا۔ وکلاء صفائی کی طرف سے نیب ترمیمی آرڈیننس کی کاپی عدالت پیش کی گئی اور ریفرنس ختم کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ نیب کا نیا آرڈیننس آیا ہے ہمیں جائزہ لینے کا وقت دیا جائے، آرڈیننس کے بعد نیب اور احتساب عدالت کا دائرہ اختیار ختم کردیا گیا ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے شریک ملزموں کے وکلاء کی طرف سے دیے گئے دلائل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا گیا کہ کابینہ فیصلوں کو جو نیب سے استثنی دیا گیا وہ 6 اکتوبر کے بعد ہوگا۔ دوران سماعت شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے وکلاء نے نئے نیب آرڈیننس کے تحت درخواست کا حصہ بننے سے انکار کردیا۔ عدالت نے ایئربلیو کے سی ای او چوہدری اسلم کی بطور پرائیویٹ شخص ریفرنس سے نام نکالنے کی استدعا سمیت دیگر شریک ملزمان کی استدعا پر بھی نیب سے مفصل جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر تمام وکلاء  کے دلائل سن کر فیصلہ کریں گے اور سماعت 26اکتوبر تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔

ای پیپر دی نیشن