تجزیہ: محمد اکرم چودھری
قومی مسائل کو دیکھتے ہوئے بلاشبہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ صورت حال مثالی نہیں ہے۔ کیا یہ لازم ہے کہ مختلف مسائل حل کرنے کے لیے مناسب فورم کی موجودگی کے باوجود دائیں بائیں باتیں کی جائیں۔ پاکستان کا دشمن جس چالاکی کے ساتھ ہمارے اندرونی معاملات کو اپنے انداز میں دنیا کے سامنے پیش کرتا ہے۔ یہ جاننے کے باوجود ہم ہر اہم معاملے میں غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ گذشتہ چند روز سے جیسے ایوان وزیراعظم اور ریاستی اداروں کے مابین جنگ کا ماحول پیش کیا جا رہا ہے کیا اس سے ہماری نیک نامی میں اضافہ ہو رہا ہے، کیا ہم اس معاملے میں ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ وفاقی وزراء آج بھی کنٹینر پر چڑھے نظر آتے ہیں۔ حکومت اپنے چوتھے سال میں داخل ہو چکی ہے لیکن وزراء کا رویہ آج بھی غیر سنجیدہ ہے۔ انہیں معاملات کی حساسیت کا اندازہ ہوتا ہے نہ وہ اپنے جذبات پر قابو رکھ پاتے ہیں۔ احساس ذمہ داری کا پیغام حکومت کی طرف سے آتا ہے۔ وفاقی وزراء اپوزیشن سے بات کرتے ہوئے یا اپوزیشن رہنماؤں کے بارے بات کرتے ہوئے اکثر وہ زبان استعمال کرتے ہیں جس سے ہر روز ایک نیا تنازع جنم لیتا ہے۔ اہم اور حساس معاملات میں بھی ان کا رویہ وہی نظر آتا ہے جیسے کسی جلسے سے خطاب کر رہے ہوتے ہیں۔ ہم سب کو ذمہ دار شہری کی حیثیت سے کام کرنا چاہیے۔ قومی معاملات پر بات کرتے ہوئے سیاسی اختلافات کو نظر انداز کرنا چاہیے۔ ملک و قوم کے بہتر مفاد کو سوچتے ہوئے خیالات کا اظہار ہی ہمیں ذمہ دار شہری بنا سکتا ہے۔ پاکستان کے بہترین مفاد میں فیصلے بہتر مستقبل کی ضمانت ہیں۔