اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ سول اور ملٹری قیادت کے درمیان بہت آئیڈیل تعلقات ہیں۔ نئے ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کا تقرر وزیراعظم کا اختیار ہے جس کے لئے قانونی طریقہ کار اختیار کیا جائے گا۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نے ڈی جی آئی ایس آئی کے حوالے سے کابینہ کو اعتماد میں لیا۔ گزشتہ رات وزیراعظم اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کے درمیان طویل ملاقات ہوئی۔ آرمی چیف اور وزیراعظم کے آپس میں بہت قریبی اور خوشگوار تعلقات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کے ضمن میں بھی بہت اہم ہے کہ پاکستان کی سول اور ملٹری کے درمیان بہت آئیڈیل تعلقات ہیں۔ وزیر اعظم آفس کبھی بھی کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائے گا جس سے پاکستان کی فوج یا پاکستان کے سپہ سالار کی عزت میں کمی ہو اور پاکستان کی فوج یا سپہ سالار بھی کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے وزیر اعظم یا سول سیٹ اپ کی عزت میں کمی ہو۔ فواد چوہدری نے کہا کہ دونوں کا ایک دوسرے سے قریبی رابطہ اور تعلق ہے۔ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر کے لیے قانونی طریقہ کار اختیار کیا جائے گا اور اس پر بھی دونوں کا اتفاق رائے ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کا تقرر وزیر اعظم کا اختیار ہے۔ تقرر ہمیشہ وسیع البنیاد مشاورت کی بنیاد پر ہوتا ہے اور ڈی جی آئی ایس آئی کا تقرر قانونی طور پر تمام چیزیں مکمل کرنے کے بعد ہو گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمارے میڈیا نے ڈی جی آئی ایس آئی کے معاملے کو سنسنی خیز نہیں بنایا اور ذمے دارانہ رپورٹنگ کی جس پر میں انہیں سراہنا چاہتا ہوں لیکن دوسری طرف مینار پاکستان کا واقعہ تھا جس میں اب کس طرح کے حقائق سامنے آ رہے ہیں اور ہم نے اس طرح ڈھنڈورا پیٹا کہ جیسے خواتین یہاں محفوظ نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ ہم نے کس طرح سے غلط خبر کو اصل خبر سے جانچنا ہے اور سوشل میڈیا پر کوئی چیز دیکھنے کے بعد اس کے پیچھے پڑنے سے پہلے اس کی تصدیق ضرور کر لینی چاہیے۔ وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے رحمت للعالمینؐ اتھارٹی کے قیام کی منظوری دے دی ہے۔ یہ اتھارٹی عالمی سطح کے سکالرز پر مشتمل ہو گی۔ رحمت للعالمینؐ اتھارٹی، نصاب پر مشورے دے گی اور دنیا میں اسلام کا اصل تشخص اجاگر کرنے کے لیے اقدامات کرے گی اور بڑھتے ہوئے اخلاقی جرائم میں کمی کے لئے اعتدال اور میانہ روی کے رجحان کو بڑھانے کے لیے کام کرے گی۔ اس کے علاوہ امانت، دیانت، رحم اور حقوق کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس ملک میں لوگ نبی اکرم ﷺ سے دیوانہ وار محبت کرتے ہیں اور وہ رحمت للعالمین ہیں لیکن یہ تشخص، پاکستان میں آج تک اجاگر نہیں کیا گیا۔ اس اتھارٹی کو قائم کرنے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ ہم سیرت النبی ﷺ سے سبق سیکھیں اور اس کو اپنی عمومی زندگی میں لانے کی کوشش کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی عام اتھارٹی نہیں ہو گی بلکہ اس میں دنیا اور پاکستان کے صف اول کے دانشور شامل ہوں گے۔ یہ سوچا سمجھا بیانیہ ہے اور ہم لوگوں کو بتائیں کہ کس طرح اسلام محبت اور رحم کے راستے پر پھیلا تھا۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمیشہ کی طرح کابینہ کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین متعارف کرانے اور بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ کابینہ کا کوئی بھی اجلاس ایسا نہیں جس میں ہم نے انتخابی اصلاحات اور بیرون ملک پاکستانیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے بات نہ کی ہو۔ اور ہم آج بھی اس بات پر قائم ہیں کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کی سہولت دینی ہے تاکہ وہ ووٹ دے سکیں۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ کابینہ نے ایئر سیال کو لائسنس کے اجراء کی منظوری دی ہے۔ اس کے علاوہ وزارتوں میں خالی اسامیوں پر طریقہ کار کے مطابق تقرری کی ہدایت کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے اسلام آباد پولیس میں نیا یونٹ تشکیل دینے کی بھی منظوری دی ہے۔ نیا یونٹ ہجوم اور دھرنوں وغیرہ کو کنٹرول کرنے کے لئے قائم کیا جا رہا ہے اور اسے جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبوں پر کام کرنے والے غیرملکیوں کو ای ویزا کی سہولت کی فراہمی کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ افغانستان سے پاکستان آنے کے خواہشمند افراد کو ویزا فیس سے استثنی دے دیا گیا ہے۔ جبکہ پاکستان سفارتخانوں میں رش کے پیش نظر انہیں آن لائن ویزا کی سہولت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔ وزیر اطلاعات نے بتایا کہ پیمرا کونسل آف کمپلینٹ کی تشکیل نو کر دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے اسلام آباد رئیل اسٹیٹ کو ریگولرائز کرنے کے لئے قانون سازی کی بھی منظوری دی ہے۔ وزیراطلاعات نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے اوورسیز پاکستانیوں کو آن لائن پاور آف اٹارنی کی سہولت فراہم کرنے کی بھی منظوری دی ہے جو کہ ان کے لئے بہت بڑا اعلان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی وزارت وزیراعظم کے پاس ہے اور ان کے لئے وزیراعظم سہولیات کی فراہمی کے لئے پرعزم ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شوکت ترین ان دنوں آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہیں۔ ان کے سینٹ کا الیکشن لڑنے کے حوالے سے بات ہو چکی ہے جبکہ وہ آئینی اور قانونی طریقے کے مطابق اپنا کام جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم موجود نہیں تھے ورنہ وہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے جنازے میں ضرور شریک ہوتے لیکن ان کی ہدایت کے مطابق کابینہ کے 15 سے زائد اراکین نے جنازے میں شرکت کی تھی۔ اس کے علاوہ چیئرمین سینٹ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور نیول چیف بھی شریک تھے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایک مسئلہ چل رہا ہے، ہماری خواہش یہ ہے کہ استحکام ہو اور سیاسی اور آئینی طریقہ کار کے مطابق چیزیں آگے بڑھنی چاہئیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ گورنر بلوچستان نے وزیر اعظم کو وہاں کی سیاسی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی ہے اور ہم اس ضمن میں آئینی اور قانونی طریقہ کار کے مطابق آگے بڑھیں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ تاحال کسی بھی رکن اسمبلی کا استعفی سپیکر آفس نہیں پہنچا۔ مزید برآں نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران نے کہا کہ اہم عہدوں پر تعیناتیوں کے حوالے سے کوئی اختلاف نہیں ہے۔ سب ایک پیج پر ہیں۔ جلد معاملہ حل کر لیں گے۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے قیاس آرائیوں پر توجہ نہ دی جائے۔