پی اے سی، سائنس فاؤنڈیشن کے سیکرٹری کا تقرر غیر قانونی، ایف آئی اے کو تحقیقات کی ہدایت


اسلام آباد (نامہ نگار) پبلک اکائونٹس کمیٹی نے پاکستان سائنس فائونڈیشن کے خصوصی آڈٹ اور سائنس فائونڈیشن کے سیکرٹری کی تقرری کو غیر قانونی قرار دے کر ایف آئی اے کو تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔ جبکہ طلبا کو اعلی سائنسی تعلیم سے روشناس کرانے کے 1.2ارب روپے کے فنڈز میں بے ضابطگیوںکا بھی آڈٹ کرانے کی ہدایت کی ہے۔ کمیٹی کا اجلاس نور عالم خان کی زیر صدارت میں گزشتہ روز ہوا۔ اجلاس میں پاکستان سائنس فائونڈیشن کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے آڈٹ حکام کی جانب سے پاکستان سائنس فائونڈیشن کے آڈٹ پیراز یکطرفہ طور پر نمٹانے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا گیا کہ منصوبہ کے تحت سالانہ تین سو طلبا کو اعلی سائنس کی تعلیم سے روشناس کروانا تھا، منصوبہ کے پراجیکٹ ڈائریکٹر اور مشیر سمیت متعدد عہدوں پر من پسند افراد کو بھاری تنخواہوں پر بھرتی کیا گیا، آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایاکہ پروگرام کا مقصد سائنس کیلئے طلبا کا ٹیلنٹ ڈھونڈنا تھا،پی اے سی اس موقع پر اس سکیم سے فائدہ ا ٹھانے والے طلبا کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ساٹھ فیصد نمبر لینے والے طلبا اول پوزیشن والے کیسے ہوتے ہیں ،اس لسٹ شامل طلباء میں بورڈاول پوزیشن والے کیوں شامل نہیں کئے گئے پانچ سال کے دورانیہ میں اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے والے تمام طلبا کو ریکارڈ فراہم کیا جائے اس پر چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ پانچ سال میں منصوبے نے کیا اہداف حاصل کیے، ایک ماہ میں رپورٹ دیں۔ کمیٹی نے سیکرٹری پاکستان سائنس فانڈیشن ڈاکٹر راجہ رضی الرحمان کی تقرری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کیس ایف آئی اے کو بھجوا دیا۔ رکن پی اے سی سینیٹر محسن عزیز نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے کئی احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوتا، پی اے سی نے گیس کمپنیوں کو صرف ڈیفالٹرز سے سیس وصولی کے احکام دیئے تھے۔ سوئی ناردرن نے تمام کمپنیوں کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں، نور عالم خان نے کہا کہ کمیٹی نے صرف ڈیفالٹرز سے رقم وصولی کی ہدایت دی تھی۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...