حیدرآباد( بیورو رپورٹ)سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا ہے سندھ میں گندم، کپاس اور چاول کی چند اقسام باقی رہ گئی ہیں۔ ماہرین کو قلیل مدتی فصلوں کی نئی اجناس کے ساتھ ساتھ فی ایکڑ زیادہ پیداواری ٹیکنالوجی کو بھی اپنانا ہوگا، یہ بات انہوں نے سندھ زرعی یونیورسٹی کے کراپ پروڈکشن فیکلٹی کے پلانٹ بریڈنگ اینڈ جینیٹکس شعبے میں فصلوں کی مختلف اقسام کے منصوبوں کے بارے میں آگاہی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وائس چانسلر نے کہا کہ دنیا مختصر دورانیے کی فصلوں پر کام کر رہی ہے، ہمارے ماہرین کو 100 یا 110 دن کے دورانیے والے فصلوں کی اجناس پر تحقیق کرنا ہو گی، تاکہ معاشی اور خوراک کی کمی کے مسائل سے نمٹا جا سکے۔ پودوں کی افزائش اور جینیات کے کردار کی وجہ سے فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار میں حیران کن اضافہ ہوا ہے، جبکہ ماہرین کو گندم، چاول، سبزیوں، میواجات کی کم مدت اور زیادہ پیداوار دینے والی اجناس پر مزید تحقیق کر رہے ہیں ۔ جبکہ جانوروں کی مقامی اور نایاب انواع کی بقاءکے لیے ماہرین کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، چیئرمین شعبہ پلانٹ بریڈنگ اینڈ جینیٹکس پروفیسر ڈاکٹر شاہنواز مری نے کہا کہ پلانٹ بریڈنگ اینڈ جینیٹکس نے زراعت میں معجزاتی کردار ادا کیا ہے۔شعبے کے اسکالرز اور فیکلٹی کی کاوشوں سے ڈیپارٹمنٹ کو 6 نئے پراجیکٹس ملے ہیں جبکہ ڈیپارٹمنٹ کے ٹیچنگ اسٹاف کی شاندار کارکردگی کی بدولت ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ایکریڈیٹیشن کونسل نے کیٹیگری میں اپ گریڈیشن کی ہے۔اس موقع پر ڈاکٹر اعجاز سومرو، ڈاکٹر محرم قمبرانی، ڈاکٹر تنویر فتح ابڑو، ڈاکٹر شبانہ میمن اور دیگر نے خطاب کیا۔ جبکہ کراپ پروڈکشن فیکلٹی کے ڈین ڈاکٹر عنایت اللہ راجپر، ڈاکٹر ظہور سومرو، ڈاکٹر سعید حیدر گھلو اور دیگر بھی موجود تھے۔ اس موقع پر وائس چانسلر نے فادر آف رائیس اور ہائبرڈ رائیس کے موجد یاﺅن لونگ پنگ کی سوانح عمری کی کتاب ڈپارٹمنٹ کے لائبریری کو بطور تحفہ پیش کی۔