حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب انسانوں سے زیادہ سخی تھے ، ماہ رمضان میںجب جبرئیل امین آپ سے ملاقات کرتے تو اس وقت آپ کی شان سخاوت میں مزید اضافہ ہوجاتا ،حضرت جبرئیل علیہ السلام رمضان کی ہر رات آپ سے ملاقات کرتے تھے اورآپ کے ساتھ قرآن کا دورکرتے تھے ان ایام میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم ہوا سے بھی زیادہ سخی ہوتے تھے جس سے ہر کسی کو نفع پہنچتا تھا ۔(صحیح بخاری )
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام سب انسانوں سے زیادہ حسین تھے ، سب انسانوں سے زیادہ سخی تھے اورسب انسانوں سے زیادہ بہادر تھے۔(صحیح بخاری)
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یمن سے ، رنگے ہوئے چمڑے میں کچھ سونا بھیجا ، اس سونے کو ابھی مٹی سے خالص نہیں کیا گیا تھا، آپ نے یہ سارا سونا ان چار اشخاص میں تقسیم کر دیا۔ عیینہ بن بدر، اقرع بن حابس ، زید الخیل اورچوتھے علقمہ بن علاثہ تھے یا عامر بن طفیل رضی اللہ عنہم ۔(صحیح مسلم)
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: انصار کے کچھ لوگوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا، آپ نے ان کو عطاکیا، انہوںنے پھر سوال کیا، آپ نے ان کو پھر عطافرمایا حتیٰ کہ آپ کے پاس جو مال تھا وہ ختم ہوگیا، پھر حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: میرے پاس جو مال بھی ہو گا وہ میں تم سے بچاکر ذخیرہ نہیں کروں گا۔(ہاں البتہ )جو شخص سوال کرنے سے بچنے کی کوشش کرے اللہ تعالیٰ اس کو سوال کرنے سے بچالیتا ہے اورجو اپنے غنی ہونے کا تأثر دے اللہ تعالیٰ اس کو غنی کردیتا ہے اورجو تکلف سے صبر کرنے کی کوشش کرے اللہ تعالیٰ اس کو صبر کی توفیق عطافرمادیتا ہے اور کسی شخص کو بھی صبر کی دولت سے بہتر دولت عطانہیں ہوئی۔(صحیح بخاری)
حضرت جبیربن مطعم رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ وہ حضور ہادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی حنین سے واپسی پر آپ کے ساتھ تھے، آپ کے ساتھ کچھ اورلوگ بھی تھے(اس اثنا ء میں )کچھ اعرابی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ساتھ چمٹ گئے اورآپ سے سوال کرنے لگے،انہوںنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیکر کے ایک درخت کی طرف جانے پر مجبور کیا اور آپ کی چادر مبارک اچک لی۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رک گئے اورفرمایا: میری چادر مجھے دے دو۔ اگر ان درختوں کے برابر جو پائے میرے پاس ہوں تو میں وہ سب تمہارے درمیان تقسیم کردوں اورتم مجھے نہ تو بخیل پائو نہ دروغ گواور نہ بزدل۔(صحیح بخاری)