نئی دہلی (آئی این پی) بھارتی سپریم کورٹ نے نفرت انگیز تقریروں پر سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ملک کا ماحول خراب ہو رہا ہے، اسے روکنے کی ضرورت ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ تبصرہ عدالت میں داخل ایک عذرداری پر سماعت کے دوران کیا گیا۔ عذرداری میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ حکومت ایسی تقریروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے۔ عذرداری میں وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شا سمیت 42 افراد کو فریق بنایا گیا ہے۔ چیف جسٹس یو یو للت اور جسٹس آر رویندر بھٹ پر مشتمل بنچ نے کہا کہ نفرت انگیز تقریروں کے خلاف فوجداری قانون کے تحت کارروائی کی جانی چاہیے۔ ہم دیکھیں گے کہ ایسی تقریروں میں کون ملوث ہے اور کون نہیں۔ سپریم کورٹ کا یہ تبصرہ شدت پسند تنظیم وشوا ہندو پریشد اور دیگر ہندو تنظیموں کے زیر اہتمام اتوار کو دہلی میں منعقدہ ریلی میں کی گئی متنازعہ تقریروں اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیمان پرویش ورما کی جانب سے مسلمانوں کے مکمل بائیکاٹ کی مبینہ اپیل کے ایک روز بعد آیا ہے۔ دہلی پولیس نے ریلی کے منتظمین کے خلاف رپورٹ درج کی ہے تاہم کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ یہ عذرداری انسانی حقوق کی ایک کارکن ہرپریت منسکھانی سہگل نے دائر کی ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ