راولپنڈی شہر کے معروف شاعر اور بینکار مرحوم ایم جاوید اقبال کی تالیف کردہ کتاب'' شہر آرزوراولپنڈی''پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ مولف نے کتنی عرق ریزی سے اپنی جنم بھومی کی تاریخ کو لفظوں میں پرویا ہے ۔ ایم جاوید اقبال مرحوم کا تعلق بھی راولپنڈی کے علمی و ادبی خانوادے سے تھا،وہ 1955 میں راولپنڈی کے ہی قدیمی محلے موہن پورہ میں پیدا ہوئے ، والد گرامی حافظ حبیب احمد بھی مصنف اور سماجی کارکن تھے ۔لکھنے اور پڑھنے کی طرف رجحان اپنے والد کی طرف سے ورثے میں ملاتھا، ایم جاوید اقبال کے برادر اصغر معروف صحافی حامد حبیب بھی کسی تعارف کے محتاج نہیں ،312صفحات پر مشتمل کتاب'' شہر آرزو'' ایم جاوید اقبال کی تحقیقی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے،خوبصورت اور دیدہ زیب انداز میں شائع کی گئی کتاب کے ہر صفحے پر تاریخ،تحقیق اور علم و ادب کے نمونے بکھرے پڑے ہیں،راولپنڈی ڈویڑن،ضلع راولپنڈی،وفاقی دارالحکومت اور گردونواح کی بیش قیمت معلومات کتاب میں درج ہیں،راولپنڈی شہر اور کینٹ کی نایاب رنگین تصاویر نے کتاب کی اہمیت میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ ایم جاوید اقبال نے کئی برسوں کی محنت کے بعد کتاب میں قاری کو تاریخ پوٹھوہار،ٹیکسلاکی قدامت،راولپنڈی ڈویڑن،راولپنڈی شہر کینٹ ،تحصیل ،ضلع راولپنڈی کی تحصیلوں مری،کوٹلی ستیاں، کہوٹہ،گوجر خان،ٹیکسلا،کلر سیداں،جڑواں شہر وفاقی دارالحکومت ،راولپنڈی کے تعلیمی ،تحقیقی، طبی ،رفاہی ،عدالتی ادارے ، قائداعظم محمد علی جناح کی پہلی بار راولپنڈی آمد اور محترمہ فاطمہ جناح کی راولپنڈی آمد ،راولپنڈی ڈویڑن کے اہم قلعے،اہم مقامات،قدیم حویلیاں،واقعات ،ذرائع نقل و حمل،بلدیاتی اور قومی سیاست سے آگاہی فراہم کی ہے۔ ایم جاوید اقبال اس کتاب سے قبل بھی ''رشتہ اعتبار''کے نام سے شعری مجموعہ شائع کر چکے ہیں،کتاب میں کہیں کہیں پروف ریڈنگ کی غلطیوں کیساتھ ساتھ بعض شخصیات کے آبائی علاقوں یا جائے پیدائش بارے ابہام پیدا کیا گیا ہے جیسا کہ جنرل محمد سوار خان کا تعلق تحصیل گوجر خان کے گاؤں راماں سے ہے لیکن انہیں پنڈی گھیب کا لکھا گیا ہے۔ٍاسی طرح علمی و ادبی خانوادے سے تعلق اور شاعر ہونے کے باوجود راولپنڈی کی ادبی روایت پر خامہ فرسائی نہیں کی گئی جو کتاب کی ایک خامی شمار ہوسکتی ہے۔کتاب میں محمود غزنوی کے غلام ایاز کو گوجر خان کا بتایا گیا ہے جس کی تاحال تصدیق نہیں ہوسکی۔
( تبصرہ:فیصل عرفان)